اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر پر ایوان بالا لایا گیا، جہاں انہیں سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا۔ سینیٹ پہنچنے پر انہوں نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
“چیئرمین سینیٹ نے تاریخی جرات کا مظاہرہ کیا”
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے عون عباس بپی نے کہا، “سب سے پہلے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آپ نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا۔ آپ نے اعجاز چودھری اور میرے ایشو پر جو سٹینڈ لیا، اسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔”
گرفتاری کا احوال
سینیٹر بپی نے اپنی گرفتاری کے حوالے سے بتایا کہ 6 مارچ کی صبح ساڑھے 8 بجے 20 افراد نے ان کے گھر اور دفتر پر چھاپہ مارا۔ “میں اس وقت سو رہا تھا، مجھے کالر سے پکڑ کر گھسیٹ کر لے جایا گیا۔ میرا موبائل فون مانگا گیا، میرے بیٹے کو پکڑ کر لے جایا گیا، پھر چھوڑ دیا گیا۔”
انہوں نے مزید کہا، “میرے منہ پر کالا کپڑا ڈالا گیا اور دو گھنٹے سفر کے بعد جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ جب جج نے پوچھا کہ آپ پر کیا الزام ہے، تو میں نے کہا کہ پہلے یہ بتائیں کہ میں کہاں ہوں؟ جج نے بتایا کہ آپ بہاولپور کی تحصیل یزمان میں ہیں اور آپ پر 5 ہرن کے شکار کا الزام ہے۔”
سیاسی انتقام کا الزام
انہوں نے کہا کہ جب انہیں ایک روزہ ریمانڈ پر تھانے لے جایا گیا، تو پتا چلا کہ یہ وہی تھانہ ہے جہاں فواد چودھری پر ٹوٹیاں چوری کا مقدمہ درج ہے۔ عون عباس بپی نے الزام لگایا کہ انہیں پنجاب میں مہنگائی کے خلاف مہم چلانے پر نشانہ بنایا گیا۔
“میں بانی پی ٹی آئی اور تمام گرفتار رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہوں، وفا کروں گا۔ کاش آج اعجاز چودھری بھی یہاں ساتھ ہوتے،” انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے پر احتجاج
بعدازاں، سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے پر احتجاجاً عون عباس بپی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ بعد میں پولیس انہیں واپس لے گئی۔
Comments are closed.