مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم، پی ٹی آئی نشستوں سے محروم، حکومتی اتحاد مستفید

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مخصوص نشستوں سے متعلق اہم آئینی مقدمے میں نظرثانی کی تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی 2023 کے عدالتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے اور یہ نشستیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہو جائیں گی۔

سپریم کورٹ کے 10 رکنی آئینی بینچ نے اس اہم مقدمے کی سماعت مکمل کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے حکومتی موقف کی نمائندگی کرتے ہوئے دلائل مکمل کیے، جس کے بعد عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا۔

عدالت کا 5-7 کی اکثریتی فیصلہ

سپریم کورٹ نے 5 کے مقابلے میں 7 ججوں کی اکثریت سے 12 جولائی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جبکہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔ جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

فیصلہ دینے والے سات ججوں میں جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نظرثانی کی جتنی درخواستیں دائر کی گئی تھیں، تمام منظور کر لی گئی ہیں۔

پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ہے، جن میں قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی 55 نشستیں شامل ہیں۔ یہ نشستیں اب حکومتی اتحاد کو الاٹ کی جائیں گی۔

مختلف ججوں کی آرا

جسٹس جمال مندوخیل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنی سابقہ رائے برقرار رکھی۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے جزوی طور پر درخواستیں منظور کرتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کی رائے دی تاکہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کا فیصلہ تمام ریکارڈ کی جانچ کے بعد کیا جا سکے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے بینچ سے علیحدگی اختیار کی جبکہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعتوں میں ہی ریویو پٹیشنز خارج کر دی تھیں۔

ابتدا میں اس کیس کی سماعت کے لیے 13 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا، جو بعد ازاں 10 رکنی بینچ پر مشتمل ہو گیا۔

سیاسی اثرات

یہ فیصلہ ملکی سیاست میں ایک بڑا موڑ قرار دیا جا رہا ہے، کیوں کہ مخصوص نشستیں نہ صرف ایوانوں میں عددی اکثریت کو متاثر کرتی ہیں بلکہ اتحادی حکومت کے استحکام میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اب ان نشستوں کی منتقلی سے حکومتی اتحاد کو پارلیمنٹ میں مزید تقویت حاصل ہوگی۔

Comments are closed.