پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم، غزہ میں جنگ بندی اور امن عمل کی حمایت

پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر فلسطینی تنظیم حماس کے مثبت ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ پیشرفت غزہ میں فوری جنگ بندی، بے گناہ فلسطینیوں کے خون خرابے کے خاتمے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور بلا تعطل انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔

دفتر خارجہ کا بیان — “اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے”
ترجمان دفتر خارجہ نے زور دیا کہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی جارحانہ کارروائیاں فوری طور پر بند کرنی چاہئیں تاکہ امن کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔ پاکستان نے کہا کہ یہ موقع خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل شروع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

پاکستان کا تعمیری کردار اور اصولی موقف
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اس امن عمل میں تعمیری اور بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت دہراتا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد ان کا ناقابلِ تنسیخ حق ہے، جو ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوگا — جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق موقف
پاکستان نے کہا کہ اس کا موقف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عملی اقدامات کرے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل — “جنگ بندی کے قریب ہیں”
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور مستقبل میں بھی ان کی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برادر ممالک کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان سب کے ساتھ مل کر خطے میں امن کے قیام کے لیے کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ الحمدللہ، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں، جو ایک مثبت پیشرفت ہے۔

پاکستان کا مستقل پیغام
پاکستان نے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ امن کے اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیا جائے اور تمام فریقین کو مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن کے راستے پر آگے بڑھنا چاہیے۔

Comments are closed.