وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اکتوبر کے پہلے ہفتے میں حکومت جاپان کی خصوصی دعوت پر جاپان کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ گزشتہ 20 سالوں میں کسی پاکستانی وزیراعظم کا جاپان کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا، جس کی بڑی توقعات وابستہ ہیں۔
معاشی اور تجارتی تعاون میں توسیع کی توقع
ذرائع کے مطابق اس دورے کے دوران جاپان پاکستان کے لیے ایک بڑا معاشی و تجارتی پیکج اعلان کرے گا، جس میں سرمایہ کاری، صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور برآمدات کے فروغ سے متعلق اہم منصوبے شامل ہوں گے۔ دونوں ممالک متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کریں گے، جو دو طرفہ تعلقات کے لیے سنگِ میل ثابت ہوں گے۔
جاپان کے سفیر کا بیان اور دورے کی حکمت عملی
جاپان کے سفیر اکاماتسو شُوئچی نے اس دورے کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور یہ دورہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف جاپانی وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے کا مقصد حکومتی سطح کے ساتھ ساتھ عوامی، کاروباری اور تعلیمی شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔
ماضی کا حوالہ اور اعلیٰ سطحی تعلقات
پاکستان کے سابق وزیراعظم شوکت عزیز 2005 میں جاپان کا دورہ کر چکے ہیں، تاہم اس مرتبہ یہ دورہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مریم نواز شریف کا جاپان کا سرکاری دورہ
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف 17 اگست کو جاپان کا پانچ روزہ سرکاری دورہ کریں گی۔ وہ وہاں سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کریں گی اور جاپانی حکومتی عہدیداروں اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کریں گی۔ ان کا مقصد پنجاب میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنا اور تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔
دونوں دوروں کا ممکنہ اثر
یہ دونوں دورے پاکستان اور جاپان کے تعلقات کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تعلیمی اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس سے خطے میں سفارتی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا اور پاکستان میں سرمایہ کاری اور تکنیکی ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔
Comments are closed.