لاہور میں قرضہ اسکیم سے خطاب کرتے ہوئےنواز شریف نے کہا کہ کتنی عمدہ بات ہے کہ قرض بھی دیا جا رہا ہے اور ایک پیسہ بھی سود نہیں لیا جا رہا اگر عوام کے نمائندوں کو اس ملک میں کام کرنے دیا جاتا تو آج ملک میں کوئی شخص بھی بے گھر نہ ہوتا میرے پہلے دور حکومت میں ہم نے ایسی بہت سی اسکیمیں شروع کیں لیکن ہمیں فارغ کر دیا گیا اور دوسرے دور میں بھی ایسا ہی ہوا، ہم دو قدم آگے چلتے تو ہمیں آٹھ قدم پیچھے دھکیل دیا جاتا۔
انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) جتنا کام کس حکومت نے کیا ہے؟ موٹر وے کس نے بنائیں؟ لوڈشیڈنگ کس نے ختم کی؟ دہشت گردی مسلم لیگ ن نے ختم کی، ملک کو ایٹمی ملک بنایا، اورنج لائن مسلم لیگ ن نے بنائی اس کے جواب میں ایک ارب درخت اور ساڑھے 3 سو ڈیمز بنانے کا دعویٰ کرنے والے بتائیں یہ منصوبے کہاں گئے؟
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور شہباز شریف بجلی سستا کرنے کی بہت کوشش کر رہے ہیں۔ نواز شریف نے عندیہ دیا کہ بجلی کے نرخ بہت بڑھ گئے ہیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سولر پینل کی طرف جائے گی تاکہ زیادہ نرخوں کا جھگڑا ہی ختم ہوجائے مگر اس میں وقت لگے گا کیوں کہ اس منصوبے کے لیے خطیر رقم درکار ہے، ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہتے ہیں لیکن مخالفین آ کر دوبارہ آئی ایم ایف کو لے آتے ہیں۔
نواز شریف نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ پنجاب پر یلغار کرنے آ رہے ہیں کیا یہ دونوں صوبوں میں لڑائی کروانا چاہتے ہیں؟ آپ کے عزائم کیا ہیں؟ جیل سے کال آتی ہے کہ احتجاج کرو کیا وہاں سے کبھی فلاحی منصوبوں کی کال آئی؟
انہوں ںے کہا کہ خیبرپختون خوا کے اسپتالوں میں عوام کے لئے کوئی سہولت نہیں اسی لیے وہاں کے مریض پنجاب آتے ہیں، ان سے پوچھا جائے ایک ارب درخت، ہاؤسنگ اسکیم اور دیگر اسکیمیں کہاں ہیں؟ یہ پنجاب پر حملہ کرنے آتے ہیں اگر ہمارا مقابلہ کرنا چاہتے ہو تو اپنے صوبے میں عوام کی خدمت کرو، وہاں ہیلتھ کارڈ، کسان کارڈ، قرضہ اسکیمیں اور دیگر سہولتیں دو۔
ن لیگ کے سربراہ نے کہا کہ بھیڑ بکریوں کی طرح پی ٹی آئی کے پیچھے چلنے والے ان سے پوچھیں کہ پچاس لاکھ گھر کدھر ہیں؟ ان کی کارکردگی صفر ہے اور مار دھاڑ میں نمبر ون ہیںِ، یہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ان کا کام ہی سڑکوں پر احتجاج کرنا ہے ہم نے یہ موٹرویز احتجاج کے لیے نہیں بنائیں انہیں جہاں موقع ملتا ہے احتجاج کرنے لگتے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں چار ماہ احتجاج کیا میں وزیراعظم ہاؤس میں تھا احتجاج میں کہا گیا میں نواز شریف کے گلے میں رسی ڈال کر اسے وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالوں گا،یہ الفاظ اس شخص کے ہیں جو جیل میں، اسی طرح آئی جی، چیف سیکریٹری اور دیگر کو دھمکی دی گئی کہ چھوڑوں گا نہیں اور جیلوں میں ڈالوں گا۔
نواز شریف نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ اتنے بڑے بڑے بول نہیں بولا کرو عاجزی سیکھو عاجزی اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو، جیسا کروگے ویسا بھرو گے۔ انہوں نے انگریزی مثال دی کہ جو کرو گے سامنے آئے گا۔
Comments are closed.