کشمیریوں کی نسل کشی روک کر مسئلہ کشمیر حل نہ کیا گیا تو عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن سکتا ہے، صدر عارف علوی
اسلام آباد: صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ معصوم کشمیریوں کی نسل کشی روک کر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو نا صرف یہ علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔
نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت کا کہنا تھا کہ بھارت نے یکطرفہ اقدامات سے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے، کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت جموں و کشمیر میں تمام پابندیوں کا خاتمہ کرے اور اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے آزاد مبصر بھجوائے، اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا توعلاقائی امن کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے اس وقت کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے، وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے، غاصب بھارتی افواج غیرقانونی گرفتاریاں اورکشمیری خواتین کی عصمت پامال کر رہی ہے، بھارت کی جنونی کارروائیوں سے 90 لاکھ کشمیریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی برداشت نہیں کی جائے گی۔
صدرمملکت کا کہنا تھا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کا سرپرست رہا ہے، جس کا ناقابل تردید ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ہے، جس کو سنگین جرائم کے اعتراف پر سزائے موت سنائی گئی۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ پلوامہ واقعے پر بھارت سے ثبوت مانگنے پر کوئی جواب نہیں ملا، پلوامہ حملے کو آڑ بناکر دراندازی کی کوشش کی گئی، لیکن پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور جواب دیا اور بھارتی طیارہ مارگرایا جب کہ ایک پائلٹ بھی گرفتارکرلیا گیا، لیکن وزیراعظم نے خیرسگالی کے طور پر گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا، بھارت نے ہمارے اس رویئے کو ہماری کمزوری سمجھا، ہماری امن کا خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
صدر مملکت عارف علوی نے اپنے خطاب میں ماضی کی حکومتوں پر سخت تنقید کی ، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور گردشی قرضے ورثے میں ملے، محصولات کا بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے۔ احتساب کے اصول بالائے طاق رکھ کرماضی میں حکمرانوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، دوسروں کی جنگ میں ملوث ہونا پاکستان کی بڑی غلطی تھی۔
موجودہ حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ معاشی اعتبار سے ملک تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، اس لئے 2019 کے بجٹ میں سخت فیصلے کرنے پڑے، حکومت کی پالیسیوں سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔ صحت انصاف کارڈ سے ڈیڑھ کروڑ افراد کا مفت علاج کیا جا رہا ہے، توانائی کا بحران کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے، اب حکومت کو بجلی اور گیس کے بلوں میں کمی پر توجہ دینا ہوگی، سیاحت کے فروغ کے لیے 175 ملکوں کے ساتھ آن لائن ویزا سسٹم متعارف کرایا، حکومت نے گندم، چاول اور گنے کی پیداوار بڑھانے کے لیےایمرجنسی پروگرام شروع کیا، کلین اور گرین پاکستان منصوبے کے تحت پاکستان میں 10 ارب درخت لگائے جائیں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے لیے فائدہ مند ہے، اس سے وسط ایشیا تک رسائی ہوگی، چین کے ساتھ آزادانہ تجارت سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے دروازےکھلیں گے، ہمسایہ ملک میں دیر پا امن سے تجارت کے لیے راہداریاں کھلیں گی۔
صدر کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر ملک کو ترقی دیں تاکہ پاکستان دیگر ملکوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوسکے، حکومت اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر کام جلد مکمل کرے، پارلیمنٹ خواتین کی وراثت جیسے بل جلد منظور کرے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ ملکی وسائل پر دباؤ کا باعث ہے، حکومت آبادی میں اضافے کے مسئلے پر آگاہی مہم چلائے معاشرے کی اصلاح کے لیےمسجد اور منبر انتہائی اہم ہیں، علمائے کرام آبادی میں اضافے کے منفی اثرات سےعوام کو آگہی دیں، ملک کی ترقی میں اداروں اور سول سروسز کا کردار انتہائی اہم ہے۔
اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کیے جانے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) نے سخت احتجاج کیا، لیگی ایم این ایز ایوان میں شاہد خاقان عباسی، سعد رفیق اور رانا ثنااللہ کی تصاویر لے آئے اور شدید نعرے بازی کی گئی لیکن اس کے باوجود صدر مملکت نے اپنا خطاب جاری رکھا ۔ ن لیگ کے شور شرابے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے صدر کا خطاب سننے کے لیے ہیڈ فون لگا لیے۔
Comments are closed.