آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی نئی سمری کابینہ سے منظور، صدرمملکت کو ارسال

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی مدت ملازمت میں توسیع کی نئی سمری منظور کر کے صدرمملکت کو بھجوا دی ہے، جب کہ فروغ نسیم وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے مستعفی ہو کر بدھ کو سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی طرف سے بطور وکیل پیش ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے معمول کے اجلاس کے بعد خصوصی ہنگامی اجلاس بھی ہوا جس میں وفاقی کابینہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا پہلا نوٹی فکیشن واپس لیتے ہوئے نئی سمری کی منظوری دی۔

وفاقی وزیر شفقت محمود نے وزیر ریلوے شیخ رشید اور معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان ڈیفنس سروسز رولز کے آرٹیکل 255 میں ترمیم کر دی۔ ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 255 میں لفظ ’توسیع‘ کا اضافہ کیا گیا ہے، حالات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے اس وقت غیر معمولی حالات ہیں، بھارت دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ پہلی بار بھارت نے بالاکوٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جو غیرمعمولی صورتحال ہے۔ آپریشن ردالفساد میں آرمی چیف جنرل باجوہ کا بہت اہم کردار ہے۔

شفقت محمودنے کہا کہ بھارت بار بار پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے اور کوئی جھوٹا فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔ اس نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا رکھا ہے۔ ان غیر معمولی حالات کے پیش نظر مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔  انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل کیانی کی بھی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تھی۔  کابینہ نے آرمی ریگولیشن کے رول 255 میں ترامیم کرکے مدت ملازمت میں توسیع کا اضافہ کیا ہے۔ عدالت کی معاونت کے لیے وفاقی کابینہ نے رول 255 میں ترامیم کیں۔

وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کا فیصلہ وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر کیا ہے۔ اور یہ وقت کا تقاضا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بیرسٹر فروغ نسیم کل جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں بطور وکیل پیش ہونگے اس لیے وہ مستعفی ہوئے۔

شیخ رشید کے مطابق بیرسٹر فروغ نسیم کل سپریم کورٹ میں  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فکیشن کی معطلی کے حوالے سے کیس میں اٹارنی جنرل انور منصور کی معاونت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل ہونے پر وزیرقانون بیرسٹر فروغ پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ بیرسٹر فروغ نسیم نے رضا کارانہ استعفیٰ دیا ہے کیوں کہ بطور وزیروہ آرمی چیف کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوسکتے تھے جب کہ وہ کیس لڑنے کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے دوبارہ کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔

وفاقی وزراء کا کہنا تھا حکومت نے عدالت کی مدد کرنے کے لیے رولز میں ترمیم کا فیصلہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر، سرحدی اور خطے کے حالات کے تناظر میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری صدر مملکت کو بھجوا دی۔

Comments are closed.