اسلام آباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردارمسعود خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے ثالثی سے قبل کشمیریوں کی نسل کشی بند کرانے اور وہاں انسانیت کے خلاف جرائم کو رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ پاکستان اور جموں وکشمیر کے عوام نے ثالثی سمیت تمام دوسرے پرامن ذرائع سے مسئلہ کشمیر کے حل کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ کسی تیسرے فریق کی ثالثی، منصفی یا کسی اور پرامن ذریعہ سے تنازعہ کے حل کی کوشش سلامتی کونسل کی کشمیر سے متعلق قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفعہ 33کے فریم ورک کے اندر ہونی چاہیے۔
سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ اگر ایسی کوئی کوشش ہوتی ہے تو اسے ہم کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے لئے تقویت کا باعث خیال کریں گے۔ لیکن کسی بین الاقوامی ثالثی کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم بند کرایا جائے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ روکا جائے اور بھارتی حکومت کے کشمیر کے متعلق حالیہ اقدامات کو واپس لیا جائے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے ثالثی کی کوشش کی کامیابی کے لئے ضروری ہے مسئلہ کشمیر کے تینوں فریق پاکستان، بھارت اور جموں وکشمیر کے عوام کو اس عمل کی حمایت حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال میں ثالثی یا بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوششوں کے لئے حالات سازگار نہیں۔ اگر امریکی صدر ٹرمپ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یا کوئی اور عالمی رہنما پہلے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں حالات سازگار بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے پر مجبور کرے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ آبادی محاصرے میں ہے، ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے، خواتین کی آبروریزی ہو رہی ہے۔ تمام حریت پسند قیادت پابند سلاسل ہے ان حالات میں ثالثی کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے دنیا کے بااثر اور طاقت ور ممالک لا تعلق نہیں رہ سکتے۔ صدر ٹرمپ بھارت کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات اور اپنا عالمی اثر و رسوخ استعمال کر کے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
دوطرفہ مذاکرات کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کسی صورت میں نہیں ہونے چاہیں کیونکہ بھارت نے ایسے مذاکرات کو ہمیشہ کشمیرپر اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشنے اورکشمیریوں کو دھوکہ دینے کے لئے استعمال کیا۔کشمیری اب بھارت سے مزید کسی قسم کا دھوکہ کھانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے کوئی بات چیت یا ثالثی کی کوشش ہو تو مذاکرات کی میز پر کشمیریوں کو بٹھانا ناگزیر ہے کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کے کلیدی فریق ہیں۔
Comments are closed.