سری نگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست سے انٹرنیٹ کی مسلسل بندش نے مقامی کاروباری طبقے کو بھاری نقصان سے دوچار کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت نے پانچ اگست 2019کو غیرقانونی طور پر زیرقبضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں تیزرفتار انٹرنیٹ سروس معطل کر دی تھی جو تاحال بحال نہیں کی گئی۔
تاجروں،طلباء اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بار بار اپیل کے باوجود تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی گئی جبکہ ابھی بھی اسکی بحال کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) نے گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد کشمیر کی معیشت کو مجموعی طور پر چار سو ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، باغبانی اورصحت کی دیکھ بال کے شعبے ہوئے ہیں۔ کے سی سی آئی کے صدرشیخ عاشق حسین نے کہا کہ تیز رفتار انٹر نیٹ کی بندش کے باعث جدید دور کے تمام کاروباروں کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے سی سی آئی نے بھارتی حکومت کوفور جی انٹرنیٹ سروس کی بندش کے باعث کشمیر میں تاجروں کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کیا تھا لیکن اس نے کوئی توجہ نہیں دی۔ بھارت نے اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں فور جی انٹرنیٹ سروس ایک برس سے معطل کررکھی ہے جبکہ بھارت کی کئی ریاستوں کے دارلحکومتوں میں پانچ جی انٹرنیٹ سروس شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
Comments are closed.