حویلیاں طیارہ حادثہ میں جاں بحق دونوں پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہونے کا انکشاف
ابن المنور، نمائندہ خصوصی اسلام آباد
اسلام آباد: حویلیاں طیارہ حادثے میں جاں بحق دونوں پائلٹس کے نام جعلی اور مشکوک لائسنسز رکھنے والے پاکستانی پائلٹس کی فہرست میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایا کہ مشکوک اور جعلی لائسنسز کے حامل پاکستانی پائلٹس کو ذاتی طور پر طلب کر کے باقاعدہ سماعت کا عمل مکمل اور انکوائریز نمٹانا شروع کر دی گئی ہیں۔ جعلسازی پر پائلٹس کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے جب کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر متبادل سزائیں دینے کی تجاویز بھی زیرغور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز سے متعلق تحقیقات جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے انکوائری مکمل کرکے رپورٹ 15 ستمبر کو کابینہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کا ایک وفد اسلام آباد میں موجود ہے۔
دوسری جانب سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں پالپا کے ترجمان کیپٹن قاسم نے پائلٹس کے لائسنسز کے حوالے سے انکوائری رپورٹ پر اعتراضات اٹھائے اور کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 141 پائلٹس کے لائسنس جعلی قرار دئیے جن میں سے 15 ریٹائرڈ ہو چکے تھے جب کہ 20 پائلٹس ایسے ہیں جو کبھی پی آئی اے کا حصہ ہی نہیں رہے۔
پائلٹس کی نمائندہ تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا، 25 پائلٹس کو بالکل غلط معلومات پر گراؤنڈ کیا گیا جب کہ 45 پائلٹس کے لائسنس امتحان کی تاریخ سے متعلق غلط فہمی کی بنیاد پر جعلی قرار دئیے گئے۔کمیٹی اجلاس کے دوران انکشاف کیا گیا کہ حویلیاں میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے دونوں پائلٹس کے نام بھی جعلی اور مشکوک لائسنس رکھنے والے پائلٹس کی فہرست میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2016 میں قومی ایئر لائن کا طیارہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت سوار تمام 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ تحقیقات کے بعد سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے رپورٹ میں انجن سمیت دیگر مبینہ تیکینکی وجوہ کی نشاندہی کی تھی۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کیپٹن قاسم نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران کسی بھی سطح پر پالپا کا موقف نہیں لیا گیا، جس پر کمیٹی نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ تحقیقات میں پائلٹس کو سنا تک نہیں گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے پائلٹس لائسنس فارنزک رپورٹ ان کیمرہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انکوائری کمیٹی کے سربراہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
Comments are closed.