امریکا افغانستان سےفوجیوں کےتابوت لےجانے کے علاوہ کوئی ہدف حاصل نہیں کرسکا، گلبدین حکمتیار

اسلام آباد: حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ اور سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمتیار نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے اپنے فوجیوں کے تابوت واپس لے جانے کے علاوہ آج تک کوئی ہدف حاصل نہیں کر سکا،واشنگٹن کی مسلط کردہ کابل حکومت اسے ڈبونے کا موجب بنی، اب افغان حکومت کو بچانا مشکل ہے۔

وفد کے ہمراہ اسلام آباد کے تین روزہ دورے پر موجود افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی سے ملاقات کی جس میں افغان امن عمل، علاقائی سلامتی کی صورتحال اور پاک افغان برادرانہ تعلقات سے متعلقہ معاملات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گلبدین حکمت یارنے کہا کہ عبداللہ عبداللہ اگر افغانستان سے پاکستان آئے تو وہ وہاں کی حکومت کا حصہ ہیں، افغان رہنماؤں کے اسلام آباد آنے کا مطلب امن کا پیغام ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے امریکیوں نے بھی ملنے کا کہا لیکن ہم نے اسے مسترد کر دیا، لیکن میں خود یہاں جنگ کے خاتمے کیلئے آیاہوں۔

سابق افغان وزیراعظم نے کہا کہ طالبان سے ان کے رابطے ہیں ان سے گروپوں کی شکل میں بات ہوگی، طالبان کہتے ہیں کہ جنگ کی وجہ افغان حکومت ہے وہ مستعفی ہو، وہاں غیرجانبدار حکومت آئے، بے شک اس میں طالبان بھی نہ ہوں، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ٹینک، جہاز سے بمباری کی جائے اور امن صرف طالبان سے مانگا جائے یہ نہیں ہوسکتا، سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق ثانوی باتیں ہیں اصل بات امن لانا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کابل حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت اب مستعفی ہو جائے، کیونکہ کابل میں بیٹھے نام نہاد حکمران تو اپنے ایوان صدر کے قرب وجوار میں بھی امن رکھنے کے قابل نہیں جب کہ ٹرمپ ہار بھی گئے تو امریکا اب افغانستان سے جائے گا، افغانستان سے انخلاء امریکی ایجنسی سی آئی اے اور دیگر اداروں کا فیصلہ ہے، امریکہ طالبان سے معاہدہ نہ بھی کرتا تو اسے وہاں سے نکلنا تھا، ہمارا مطالبہ ہے امریکا سمیت عالمی برادری سب افغانوں کو اکٹھا بٹھانے میں کردار ادا کرے۔

گلبدین حکمت یار نے کہا کہ حزب اسلامی اور طالبان مل کر افغان مسئلے کاحل نکال سکتے ہیں، افغانستان میں شورش اور بدامنی کا سب افغانوں کو مل کر حل نکالنا ہوگا اور وہی پائیدارحل ہو گا، قطر مذاکرات کا افغان بحران کے حل میں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، دوحا مذاکرات افغان ایوان صدر اور طالبان کے درمیان ہو رہے ہیں ہم اس کا حصہ نہیں، ہم چاہتے تھے کہ افغان حکومت کا سیٹ اپ مذاکرات سے قبل ختم ہو۔

حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ نے کہا کہ امریکا افغانستان میں کوئی ہدف حاصل نہیں کرسکا، وہ 20 سال میں صرف تابوت لے جاتا رہا، یہاں نیٹو، سوویت یونین سب کو شکست ہوئی، امریکا کے جانے کے بعد کوئی بھی دوسرا ملک یا قوت یہاں نہیں ٹھہر سکتی، امریکیوں کی اپنی مسلط کردہ کابل حکومت اسے ڈبونے کا موجب بنی جب کہ افغان حکومت کی کشتی میں سوراخ ہو چکے ہیں اسے ڈوبنا ہی ہے، کابل کی حکومت جانے والی ہے اب اسے بچانا مشکل ہے۔

گلبدین حکمت یار نے کہا کہ دہلی اسلام آباد ایک نقطے پر آئیں کہ وسط ایشیاء تک امن ہو اور سب کو فائدہ ہو، انڈیا کو بھی وسط ایشیاء تک کا آسان راستہ امن سے ملے گا، غیرملکی افوج کے چلے جانے کے ساتھ ہی افغانستان میں ایسی حکومت ہو جس کا انتخاب افغان عوام کریں، بہت سے عناصر جنگ چاہتے ہیں جنہیں اس کا فائدہ ہوا، افغان حکومت خود بھی جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتی، یقین ہے کہ جو جنگ چاہتے ہیں وہ شکست سے دوچار ہوں گے۔

سابق افغان وزیراعظم نے کہا کہ جنگ میں صلح مشکل کام ہے پاکستان کی وجہ سے بین الافغان بات چیت شروع ہوئی، امریکہ طالبان مذاکرات میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، پاکستان کی قیادت تو خود افغانستان میں امن چاہتی ہے، آج بھی افغانستان کی جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ملک پاکستان ہے، افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف ہم اور آپ مل کر لڑے اور اسے شکست دی۔

Comments are closed.