یونان کے دارالحکومت میں خلافت عثمانیہ کے خاتمے  کے 100 سال  بعد پہلی مسجد قائم

ایتھنز۔ منگل کو ایتھنز میں قائم ہونے والی مسجد میں پہلی نماز کی ادائیگی کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح کیاگیا۔عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے جاری کردہ ایس او پیز کے باعث اس وقت ایک ساتھ صرف 9 افراد کو باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

یونانی حکومت کی زیر نگرانی قائم ہونے والی مسجد میں کوئی گنبد یا مینار نہیں۔ مسجد 850 مربع میٹرپرمشتمل ہے۔تعمیراتی اخراجات کا اندازہ تقریباً 8 لاکھ 87 ہزار یورو لگایا گیا ہے۔اس میں 350 افراد کی گنجائش ہے اور یہ الیوناس کے صنعتی علاقے میں پناہ گزین کیمپ کے نزدیک تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کے پہلے امام  49 سالہ ذکی محمد مراکشی نژاد یونانی شہری ہیں اور انہوں نے منگل کو نماز کی امامت کروا کر مسجد کا افتتاح کیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یونان کی وزارت تعلیم و مذہبی امور کی جانب سے کہا گیا ہے کہ  دو نومبر سے کھول دی گئی ہے۔ سرکاری اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ جامع مسجد میں مسلمان اپنی عبادات کا اہتمام کرسکتے ہیں۔

1829 تک یونان سلطنت عثمانیہ سے آزاد ہوا، اس سے قبل ایتھنز سمیت پورے یونان میں کئی مساجد قائم تھیں تاہم سلطنت عثمانیہ سے آزادی کے بعد یونان میں ہونے والے فسادات کے دوروان عثمانی دور کی مساجد اور عمارتوں کو منہدم کردیا گیا تھا۔

Comments are closed.