مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے نون لیگ سے علیحدگی کا اعلان کردیا جب کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی سے مستعفی ہوگئے۔
پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پی ڈی ایم جلسے میں کچھ ایسے واقعات ہوئے جس پر ن لیگ سے راستہ جدا کرنے کا سوچا۔ ہم 2010 میں ن لیگ میں شامل ہوئے،ہم نے پارٹی کیلئے بلوچستان میں خون دیا۔ 22 اراکین کے باوجود پارٹی نے ہمارا وزیر اعلیٰ نہیں آنے دیا،ہم نے پھر بھی قربانی دی ،نواب زہری نے ڈھائی سال حکومت نیشنل پارٹی کو دی۔
عبد القادر بلوچ نے کہاکہ نواز شریف پانچ سالہ دور میں سوائے کوئٹہ اور گوادر کے کہیں نہیں گئے، مجھے ایسی وزارت دی گئی جس کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جلسہ سے ایک دن قبل مجھے فون کیا گیا کہ نواب زہری اسٹیج پر نہیں آئیں گے۔ نواب زہری چیف آف جھالاون سابق وزیر اعلیٰ اور سابق صدر ن لیگ تھا۔نواز شریف پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ نواز شریف کہتے ہیں کہ سپہ سالار کوئی حکم دے تو آئین کو دیکھیں،ہم حلف لیتے ہیں کہ جو حکومت حکم دے گی ہم عمل کریں گے، نواز شریف کا بیانیہ فوج میں بغاوت کا باعث بن سکتا ہے۔نواز شریف سپہ سالار کے خلاف نام لیکر اْکساتے ہیں۔
نواز شریف کی فطرت میں ڈسنا شامل ہے، ثناء اللہ زہری
سابق وزیر اعلی ٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بھی نواز شریف پر تابڑ توڑ حملے کیے، کہا کہ نواز شریف کی فطرت میں ڈسنا شامل ہے۔ میرے شہدا کا رتبہ سیاست اور نواز شریف سے کئی بلند ہے، بلوچستان کے کئی نواب اور سرداروں نے کہا کہ نواز شریف سے خیر کی توقع نہیں، نواز شریف کی فطرت میں ڈسنا شامل ہے، اس نے اپنے محسنوں کو نہیں چھوڑا۔ نواز شریف مودی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
ثناء اللہ زہری کاکہنا تھاکہ نواز شریف تم نے جنرل جیلانی کی اچھائی کا کیا صلہ دیا ؟جنرل ضیاء کے بیٹے نے تم سے ایک نیشنل اسمبلی سیٹ مانگی تم نے نہیں دی، نواز شریف نے مجھے بھی استعمال کیا، میرا بیٹا ،بھائی اور بھتیجا شہید ہوگئے۔
نواز شریف سن لو بلوچستان ہمارا ہے، ہم بلوچستان کی سرزمین پر رہتے ہیں خیرات نہیں عزت مانگتے ہیں۔ ثناء اللہ زہری نے اعلان کیاکہ ن لیگ کی سینٹرل کمیٹی کے عہدے سے استفیٰ دیتا ہوں اور آئندہ سیاسی لائحہ عمل کا جلد اعلان کیا جائے گا۔مسلم لیگ ن کے رہنماء سابق سینیٹر اعظم ریکی نے بھی مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو اب بلوچستان میں کوئی عہدیدار نہیں ملے گا۔ صوبائی قیادت کی جانب سے مرکزی پارٹی قیادت پر عدم اعتماد کے بعد خدشہ بڑی تعداد میں صوبائی اور ضلعی عہدیداران بھی مستعفیٰ ہوں گے ۔
دو لوگوں کے جانے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا،نون لیگ
فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے نون لیگی رہنماوں احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دو لوگوں کے جانے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ثناءاللہ زہری صاحب گزشتہ دو سال سے غیرفعال ہوچکے تھے. ثناءاللہ زہری بذات خود پارٹی کے سامنے شرمندہ تھے کہ وہ اپنی صوبائی حکومت کا دفاع نہیں کرسکے۔عبدالقادر بلوچ اور ثناءاللہ زہری کی گفتگو سے عیاں ہے کہ انہیں پی ڈی ایم جلسہ میں اسٹیج پر کرسی نہ ملنے پر تکلیف ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ تحریک کسی ایک نواب یا سردار کی سٹیج پر کرسی سے بڑی تحریک ہے،سب جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہمارا مشن ہے۔
Comments are closed.