جبرالٹر سرحدی تنازع، سپین اور برطانیہ کے درمیان ابتدائی معاہدہ طے پاگیا

برطانوی علاقے جبرالٹر کی سرحد کے تعین کے حوالے سے جاری مذاکرات گزشتہ رات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ ہسپانوی وزیرخارجہ آرانچا گونزالز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جبرالٹر شینگن کے علاقے میں شامل رہے گا۔ یورپی شہری آزادانہ طور پر جبرالٹر میں داخل ہوسکیں گے۔ برطانوی علاقے میں داخل ہونے کے لئے سرحد لاورخا نہیں بلکہ جبرالٹر کی سرحد اس کی بندرگاہ اور ائیرپورٹ کو قرار دیاگیاہے۔

جبرالٹر کی سرحدوں کی سربراہی یورہی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کرے گی۔ لیکن جبرالٹر میں شینگن قوانین پر عملدرآمد کا ذمہ دار سپین ہوگا۔سپین سے جبرالٹر کا سفر کرنے کے لئے ویزا کی ضرورت نہیں ہوگی۔شینگن ایریا کے ساتھ منسلک رہنے کے ساتھ یورپی یونین پالیسیوں سے فائدہ اٹھاسکے گا۔معاہدے کا متن بریگزٹ ڈیل کا حصہ بنانے کے لئے یورپی کمیشن کو بھیج دیاگیاہے۔

معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں جرالٹر میں کام کرنے والے 10 ہزار سے زائد ہسپانوی باشندوں نے متاثر ہونا تھا جن کے لئے جبرالٹر میں داخل ہونے کے لئے ہسپانوی کارڈ دکھانے کے حوالے بات چیت بھی جاری تھی۔ تاہم معاہدے کے بعد شہری جبرالٹر میں داخلے اور واپسی کے لئے آزاد ہوں گے۔

ہسپانوی وزیراعظم پیدرو سانچزنے معاہدے کو برطانیہ اور سپین کے درمیان نئے دور کا آغاز قرار دیاہے۔انھوں نے دونوں ممالک کے مذاکرات کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔برطانوی وزیراعظم کی جانب سے بھی معاہدے کا خیرمقدم کیاگیاہے۔

Comments are closed.