افغانستان پرطالبان کے کنٹرول کے بعد ہر ہفتے ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں،کابل ایئرپورٹ پر گزشتہ 5 روز میں کم از کم 12 افراد کی ہلاکت کے بعد طالبان نے ایئرپورٹ میں موجود سینکڑوں افراد پر زور دیا ہے کہ وہ واپس چلے جائیں۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سینکڑوں افراد ملک چھوڑ کر جانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں، طالبان اور نیٹو حکام کے مطابق گزشتہ اتوار سے اب تک کابل ایئرپورٹ پر فائرنگ اور بھگدڑ کے نتیجے میں 12 افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔ طالبان نے ہنگامی صورت حال کے خاتمے اور حالات معمول پر لانے کیلئے ایئرپورٹ پر موجود افراد پر زور دیا ہے کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، افغان شہری ایئرپورٹ سے واپس اپنے گھروں کو چلے جائیں۔
حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود ایک طالبان کمانڈر محب اللہ حکمت کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لئے غیرملکیوں کے جہازوں کے ساتھ لٹکنا نہیں چاہیے، درجنوں افراد قتل جب کہ 30 سے 40 زخمی ہو چکے ہیں، انہیں (افغان شہریوں کو) اپنے گھروں میں رہنا چاہیے انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے زیرکنٹرول افغانستان سے بڑی تعداد میں افغان شہری ہجرت کر رہے ہیں، ایک اندازے کے مطابق ہر ہفتے 30 ہزار تک افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا نے کہا ہے کہ سپیشل امیگرنٹ ویزے کے اہل کم از کم 22 ہزار افغان شہریوں کو کابل سے نکالا جائے گا۔
جرمنی نے 10 ہزار اور برطانیہ نے 20 ہزار افغان باشندوں کو سیاسی پناہ دینے کا اعلان کیا ہے، کینیڈا نے 20 ہزار افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری کا وعدہ کیا ہے تاہم سوئٹزرلینڈ نے افغان پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو ملک میں داخلے کی اجازت نہ دینے اور براہ راست افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کو قبول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed.