بیجنگ ( ما نیٹر نگ ڈیسک)رواں برس کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے قیام کی 100 ویں سالگرہ اور عوامی جمہوریہ چین کی اقوام متحدہ میں قانونی نشست کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔گزشتہ پچاس برسوں کے دوران چین نے اقوام متحدہ کے اسٹیج پر عالمی صورتحال کے حوالے سے اپنے اہم خیالات اور پالیسی تجاویز کو فعال طور پر پیش کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطا بق اقوام متحدہ کے کثیرالجہتی امور میں ہمہ جہت طور پر شرکت کی ہے، اور عالمی امن کی بحالی اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے میں اپنی دانش اور قوت فراہم کی ہے۔
“پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول” وہ پانچ بنیادی سفارتی اصول ہیں جو عوامی جمہوریہ چین نے 1950 کی دہائی میں تجویز کیے تھے تاکہ ابھرتی ہوئی قومی ریاستوں بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کیے جا سکیں۔ان میں خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، عدم جارحیت، ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، برابری و مشترکہ مفاد اور پرامن بقائے باہمی شامل ہیں۔
یہ وہ بنیادی اصول ہیں جو ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے سماجی نظام اور نظریات سے بالاتر ہیں، اور دنیا کے بیشتر ممالک نے انہیں قبول کیا ہے۔ ایک کھلے اور جامع عالمی قانونی اصول کے طور پر، یہ خودمختاری، انصاف، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی اقدار کا احاطہ کرتے ہیں۔ یہ عالمی تعلقات کی بنیادی اقدار اور عالمی قانون کے بنیادی اصول بن چکے ہیں جنہوں نے سیاسی اور معاشی نظام میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
Comments are closed.