بارسلونا میں گلوبل موبلائیزیش نیٹ ورک نامی تنظیم کی جانب دے مہسا امینی کی پہلی برسی کے موقع پر مظاہرے کا اہتمام کیا جس میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین میں سابق مئیر بارسلونا اداکولاو اور حقوق نسواں کی وزیر تانیاورج بھی شامل تھیں۔
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیمات اور مظاہرین نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں سے منہ نہ موڑیں۔ انہوں نے پھانسیوں اور ظلم و ستم کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ سابق مئیر بارسلونا اداکولاع نے کہا کہ ایرانی لوگوں کی پناہ کی درخواستوں پر جلد کارروائی کی جائے اور منظوری کا عمل تیزکیا جائے۔
اے ایف پی کے مطابق 16 ستمبر 2022 کو ملک کے لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں مہسا امینی کو ملک کی اخلاقی پولیس نے حراست میں لیا تھا، لیکن وہ دوران حراست ہی انتقال کر گئی تھیں جس کے بعد پولیس پر مہسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
مہسا امینی کی موت کے بعد کئی ماہ تک پرتشدد مظاہرے جاری رہے تھے جس میں متعدد سیکیورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور ان ہنگاموں کو ایرانی حکومت نے غیر ملکی حکومتوں اور میڈیا کی سازش قرار دیا تھا۔
Comments are closed.