شیخ رشید، سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ، نے انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے غریب عوام کے مسائل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “بڑوں” سے اپیل ہے کہ وہ غریبوں پر رحم کریں کیونکہ ان کے حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننے کے امکانات نہیں ہیں کیونکہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں، اور یہ صرف ایک “جمہ جنج” ہے۔
انہوں نے نیا سال عوام کے لیے مزید مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ نئے سال میں بڑی تبدیلی کی امید رکھتے ہیں، وہ مایوس ہوں گے کیونکہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اپنی بات کو وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا، “قبر ایک ہے اور مردے دو نہیں بلکہ تین ہیں۔ پہلے میں دو کہتا تھا، اب تین کہتا ہوں۔”
پیپلز پارٹی پر تبصرہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ان کی بات کوئی سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جیل میں ملاقاتیں کرانے کے قابل نہیں، ان سے مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید کرنا فضول ہے۔
شیخ رشید کے بیانات ملک کی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے چیلنجز کے بارے میں ان کے خدشات کو ظاہر کرتے ہیں، اور یہ بھی کہ وہ موجودہ حکومت اور سیاسی رہنماؤں سے ناخوش ہیں۔
شیخ رشید، سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ، نے انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے غریب عوام کے مسائل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “بڑوں” سے اپیل ہے کہ وہ غریبوں پر رحم کریں کیونکہ ان کے حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننے کے امکانات نہیں ہیں کیونکہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں، اور یہ صرف ایک “جمہ جنج” ہے۔
انہوں نے نیا سال عوام کے لیے مزید مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ نئے سال میں بڑی تبدیلی کی امید رکھتے ہیں، وہ مایوس ہوں گے کیونکہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اپنی بات کو وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا، “قبر ایک ہے اور مردے دو نہیں بلکہ تین ہیں۔ پہلے میں دو کہتا تھا، اب تین کہتا ہوں۔”
پیپلز پارٹی پر تبصرہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ان کی بات کوئی سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جیل میں ملاقاتیں کرانے کے قابل نہیں، ان سے مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید کرنا فضول ہے۔
شیخ رشید کے بیانات ملک کی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے چیلنجز کے بارے میں ان کے خدشات کو ظاہر کرتے ہیں، اور یہ بھی کہ وہ موجودہ حکومت اور سیاسی رہنماؤں سے ناخوش ہیں۔
Comments are closed.