سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہائی اور مختلف سیاسی و معیشتی مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کی رہائی کا معاملہ عدالتوں سے متعلق ہے، اور باپ سے ملنے کے لیے بیٹوں کا آنا ایک قدرتی حق ہے۔ تاہم، خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کے خاندان میں ایسی روایات نہیں ہیں تو وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
خواجہ آصف نے جیل میں اپنے تجربات بھی بیان کیے اور کہا کہ انہیں کمبل تک نہیں دیا گیا تھا، اور پی ٹی آئی کے دور میں یہ کوشش کی گئی کہ ان کو کسی قسم کی سہولت نہ دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کو چارپائیاں دی جاتی ہیں، مگر انہیں یہ سہولت نہیں دی گئی۔ “میرے بیٹے منگل کے روز ملاقات کے لیے آتے تھے، لیکن نواز شریف کو اپنی بیوی سے بات کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی تھی,” خواجہ آصف نے بتایا۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے دور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی سیاست ناکام رہی اور ملک میں تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات سے معیشت کے اشاریے بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں اور سیاسی استحکام کی کوششیں جاری ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی فرمائش پر ترسیلات زر کا بند ہونا ناممکن ہے، کیونکہ اوورسیز پاکستانی ماہانہ اپنے پیسے اپنے گھروں کو بھیجتے ہیں، اور ان کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں۔ “جس نے بھی بانی پی ٹی آئی کو مشورہ دیا، اس کی سمجھ میں کمی ہے,” انہوں نے واضح کیا۔
سیالکوٹ ایئرپورٹ کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ شہباز شریف کی قیادت میں بزنس کمیونٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے، اور سیالکوٹ کو ’’بانڈڈ سٹی‘‘ قرار دیے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں کی پیداوار برآمد کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے یورپ کے لیے پروازیں بھیج کر ایئر ٹریفک کے راستے کو کھولا ہے، جس سے بیرون ملک پاکستانیوں کی مشکلات کم ہوں گی۔
آخر میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بتدریج سنبھل رہی ہے، اور ملک میں استحکام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد پاکستان جلد خود کفیل ہو جائے گا۔
یہ بیان سیالکوٹ کی معاشی ترقی اور سیاسی استحکام کی جانب اہم قدم کی علامت ہے، اور وزیر دفاع کی جانب سے ایک مثبت پیغام ہے کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں، اور ملک کے مختلف مسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔
Comments are closed.