اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل صفائی بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور کیس کے ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی۔
سماعت کی تفصیلات
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ تحفہ وصول کیا گیا اور اسے تخمینہ کے لیے دیا گیا، جبکہ اس کیس میں ضمانت کی دو درخواستوں کے احکامات بھی جاری ہو چکے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے استدعا پر ریمارکس دیے کہ کریمنل کارروائی کو اس موقع پر اسٹے کرنے کی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیس کے دوسرے فریق کو نوٹس جاری کرکے ان کا موقف بھی سن لیا جائے گا۔
وکیل صفائی کے دلائل
وکیل صفائی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں کارروائی بہت تیزی سے چل رہی ہے اور گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ کرنے سے روکا جائے اور کیس کو کسی دوسرے بنچ کے سامنے منتقل کر دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس کیس سے متعلق پانچ درخواستوں کی سماعت کر چکے ہیں، لہٰذا یہ مناسب ہوگا کہ بریت کی درخواستیں بھی اسی عدالت میں واپس بھیجی جائیں۔ تاہم، جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ وہ ضمانت کی درخواستیں تھیں اور یہ ایک الگ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدالت کیس کی سماعت کرے گی اور درخواست گزار کے وکیل سے کیس کے میرٹس پر دلائل دینے کو کہا۔
عدالتی حکم
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر دوسرے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.