فلسطینیوں کی جبری ہجرت کو مسترد کرتے ہیں، قومی سلامتی پر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے :مصری صدر السیسی

قاہرہ – مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے واضح کیا ہے کہ مصر فلسطینی عوام کی جبری ہجرت اور بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو نظر انداز کرنا یا اس کی اجازت دینا ممکن نہیں، کیونکہ یہ مصر کی قومی سلامتی پر سنگین اثر ڈال سکتا ہے۔

مصری صدر نے یہ بیان آج قاہرہ میں کینیا کے صدر ولیم روٹو کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر مصر کا تاریخی اور اٹل مؤقف برقرار رہے گا، اور قاہرہ نے ابتدا ہی میں فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔

دو ریاستی حل پر زور

صدر السیسی نے مزید کہا کہ مصر، امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک پائیدار اور منصفانہ امن معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ ان کے مطابق، فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی اور انہیں جبری ہجرت پر مجبور کرنے جیسے اقدامات کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

مصر کا فلسطین سے وابستگی کا عزم

مصری صدر کا کہنا تھا کہ مصر ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کے قانونی موقف کی حمایت کرتا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس بحران کے آغاز سے ہی جبری ہجرت کے خدشات موجود تھے، اسی لیے قاہرہ نے ابتدا میں ہی اس حوالے سے سخت موقف اپنایا تھا۔

خطے میں امن کے لیے کوششیں

صدر السیسی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے موثر اقدامات کرے، کیونکہ موجودہ صورت حال مشرق وسطیٰ کے امن و استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

Comments are closed.