ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی مزاحمت جاری رہے گی اور جب تک مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے، یہ جدوجہد ختم نہیں ہوگی۔ ان کا یہ بیان اتوار کے روز ان کی ویب سائٹ پر جاری ہوا، جب حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصر اللہ کو باضابطہ طور پر بیروت میں سپرد خاک کیا گیا۔ جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، اور یہ اجتماع حزب اللہ کی طاقت کے بھرپور مظاہرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حملہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت
حسن نصر اللہ کو 27 ستمبر کو بیروت میں اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید کر دیا گیا تھا۔ وہ اس وقت اپنے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے حملہ کیا۔ ابتدائی طور پر انہیں امانتاً دفن کیا گیا تھا، تاہم پانچ ماہ بعد ان کی تجہیز و تکفین مکمل کی گئی۔
اس حملے میں حزب اللہ کے نائب سربراہ ہاشم صفی الدین اور ایرانی قدس فورس کے کمانڈر عباس نیلفروشان بھی شہید ہو گئے تھے۔ اسرائیلی بمباری میں حزب اللہ کے کئی دیگر اہم رہنما بھی مارے گئے، جس کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
علی خامنہ ای کا سخت پیغام
حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ کے موقع پر ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اپنے بیان میں کہا:
> “دشمن کو خبردار کرتے ہیں۔ قبضے، جبر اور جارحیت کے خلاف مزاحمت کبھی نہیں رکے گی۔ جب تک ہمارے مقاصد پورے نہیں ہوتے، جدوجہد اور مزاحمت جاری رہے گی۔”
انہوں نے حسن نصر اللہ کو “عظیم مجاہد، جرنیل اور بڑے رہنما” قرار دیا اور ہاشم صفی الدین کے بارے میں کہا کہ وہ “بہت قریبی اور معتمد رفیق کار” تھے۔
ایران اور حزب اللہ کا ردعمل
ایرانی قیادت اور حزب اللہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اس حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے بھی کہا ہے کہ “اسرائیل کی یہ جارحیت مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کو مزید بڑھا رہی ہے اور اس کا سخت ردعمل آئے گا۔” حزب اللہ کے موجودہ رہنما نے اعلان کیا کہ تنظیم اپنی “مقدس مزاحمت” کو مزید تیز کرے گی اور اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔
بیروت میں جنازے کے مناظر
بیروت میں حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ ایک بڑے عوامی اجتماع میں ادا کی گئی۔ ہزاروں افراد نے جنازے میں شرکت کی، اور کئی گھنٹوں تک بیروت کے مختلف علاقوں میں جلوس نکالا گیا۔ ایرانی ریاستی ٹی وی نے جنازے کی کارروائی کو براہ راست نشر کیا، جس میں شرکاء کو “اسرائیل مردہ باد” کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔
Comments are closed.