مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ عرب ممالک کے پاس غزہ کی تعمیر نو کو پانچ برس کے اندر مکمل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عرب سربراہ اجلاس میں جس منصوبے پر اتفاق کیا گیا ہے، وہ ایک قابل عمل حقیقت ہے اور اسے عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
عرب قیادت کا متفقہ لائحہ عمل
العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ قاہرہ میں ہونے والے عرب سربراہ اجلاس نے ایک ٹھوس متبادل حل پیش کیا ہے، جیسا کہ امریکا نے درخواست کی تھی۔ اجلاس میں منظور شدہ حل کو غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ایک عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی حمایت
بدر عبدالعاطی نے مزید کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کو تفصیل سے بیان کرنے اور اس کے عملی نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مختلف عالمی دارالحکومتوں کا دورہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ فلسطینی عوام کے لیے امید اور استحکام کا پیغام ثابت ہوگا۔
غزہ کی نئی انتظامیہ اور فائر بندی کی ضرورت
مصری وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ جنگ کے بعد غزہ کی انتظامیہ آزاد فلسطینی شخصیات کے ہاتھ میں ہونی چاہیے تاکہ تعمیر نو کا عمل شفاف اور مؤثر انداز میں مکمل ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعمیر نو کی کامیابی کے لیے ایک مستقل فائر بندی ناگزیر ہے۔
دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کی ضمانت
بدر عبدالعاطی نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے میں تشدد کے خاتمے اور امن کے قیام کی ضمانت ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی تشدد کے خلاف تھے اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے خواہاں تھے۔
عرب منصوبے کو عالمی سطح پر پذیرائی
مصری وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ یورپی کونسل کے سربراہ نے بھی غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کو سراہا ہے اور اس میں فعال شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی برادری بھی غزہ کے استحکام اور ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
Comments are closed.