برلن عدالت کا بڑا فیصلہ: پناہ گزینوں کو سرحد پر روکنا غیر قانونی قرار

برلن: جرمنی کی ایک اعلیٰ انتظامی عدالت نے وفاقی حکومت کی اس پالیسی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، جس کے تحت پناہ کے متلاشی افراد کو سرحد پر روک کر بغیر انفرادی سماعت کے واپس بھیج دیا جاتا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہر پناہ گزین کو چاہے وہ جرمن سرحد پر ہو یا ملک میں داخل ہو چکا ہو، انفرادی سماعت اور قانونی عمل کا مکمل حق حاصل ہے۔

عدالتی فیصلہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں اور یورپی یونین کے قوانین سے ہم آہنگ قرار دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد جرمن چانسلر فریڈرک مرز کی حکومت پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے کہ وہ اپنی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور انسانی حقوق کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات کرے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالتی فیصلے کو ’انصاف کی فتح‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یورپ بھر میں پناہ گزینوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرے گا۔ برلن میں مقیم متعدد مہاجرین نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں قانونی تحفظ اور انصاف ملنے کی حقیقی امید پیدا ہوئی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ صرف جرمنی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورے یورپ کی امیگریشن پالیسیوں پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔ یورپی ممالک میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی آمد کے باعث امیگریشن قوانین سخت کیے جا رہے ہیں، تاہم اس کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ کے تقاضے بھی توجہ کا مرکز بنتے جا رہے ہیں۔

Comments are closed.