ایران افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، نیوکلیئر تنصیبات کو اسرائیلی حملوں میں شدید نقصان ہے:عباس عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ حالیہ اسرائیلی-ایرانی جنگ میں امریکی فضائی کارروائیوں سے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، تاہم ایران یورینیم افزودگی سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگا۔

عراقچی نے امریکی نشریاتی ادارے ’فوکس نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:

> “ہماری نیوکلیئر تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے پروگرام فی الحال رکا ہوا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ ہم افزودگی نہیں چھوڑیں گے کیونکہ یہ ہمارے سائنسدانوں کی بڑی کامیابی ہے اور اب یہ قومی وقار کا معاملہ بھی ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ نیوکلیئر پروگرام کو پہنچنے والے نقصان کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے اور اب تک کی معلومات کے مطابق تنصیبات کو شدید نقصان ہوا ہے۔

افزودہ یورینیم کی صورتحال:

عراقچی نے کہا کہ وہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق تفصیلی معلومات کے حامل نہیں، تاہم ادارے مکمل تحقیق کر رہے ہیں کہ موجودہ مواد کو کس حد تک نقصان پہنچا ہے۔

مذاکرات پر موقف:

عباس عراقچی نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایران واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، تاہم فی الحال براہِ راست مذاکرات نہیں ہو رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے قبل ایران اور امریکہ نے سلطنتِ عمان کی ثالثی میں پانچ مرتبہ مذاکرات کیے لیکن افزودگی کی حد پر کوئی اتفاق نہ ہو سکا۔

قومی عزم کا اظہار:

ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ نیوکلیئر پروگرام ایران کے لیے سائنسی، تزویراتی اور وقار کا مسئلہ بن چکا ہے، اور دشمنانہ حملوں کے باوجود اسے ترک نہیں کیا جائے گا۔

Comments are closed.