آخر سپین میں کاغذات کاحصول مشکل کیوں؟تبدیلی کیسے آئے گی؟

عمیر ڈار

یہ باتیں اوپن فورم پر لکھنے والی نہیں مگر حالات کی مجبوری کے تحت لکھنا پڑ رہا ہے۔ ابھی کچھ گھنٹے پہلے بارسلونا میں آگ لگنے کے باعث جاں بحق ہونے والے تین پاکستانیوں کی یاد میں تعزیتی پروگرام سے واپس آیا ہوں، یقین کیجیئے جائے حادثہ پر آگ کے ظلم کو دیکھ کر رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔ 35 میٹر کا تہہ خانے نما کمرہ اور بند دروازے۔ بس دعا ہے انہوں نے جو تکلیف اس دنیا پر دیکھی، مولا کریم انکےآگے کے معاملات میں آسانیاں فرمائے۔

خِیر انہی کے بارے میں سوچتے آفس پہنچا تو ٹِیکسی سیکٹر کے جگری دوست حسنین طفیل اور عدنان رضا کا میسج آیا جس میں وہ مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ مرحومین کی مدد کے لیے کوئی امداد اکٹھی کی جا رہی ہے؟ یہ بارسلونا کے پاکستانیوں کا خاصہ ہے کہ وہ ہر مشکل مرحلے میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ مگرافسوس وقتی طور پر کچھ نا کچھ ہو جائے گا مگر مستقل طور پر کچھ نہیں کیا جا سکے گا کیونکہ تین میں سے دو کے پاس سپین کے پیپرز نہیں تھے۔ اس طرح نا انکی پنشن لگ سکے گی نا کوئی اور سپورٹ۔

جاں بحق ہونے والےتین پاکستانی نوجوان کافی سالوں سے سپین میں مقیم تھے مگر پھر بھی ان میں سے دو کے پاس کاغذات نہیں تھے۔ کاغذات کیوں نہیں تھے اس کا جواب سپین میں مقیم پاکستانی اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ بات انتہائی باعث شرم ہے کہ کم از کم تین سال پردیس کی سختیاں برداشت کرنے کے بعد، حکومت سپین کی سخت شرائط کے مطابق، لیگل ہونے کے آپکو ایک عدد کنٹریکٹ چاہیے ہوتا ہے جس کی مارکیٹ میں قیمت تمام حدیں پار کرکے ہزاروں یورو تک جا پہنچی ہے۔ اتنی بڑی رقم کا بندوبست کرنا، ہفتے میں ساتوں دن بغیر چھٹی کے کام کرنے والے اور 600 یا 700 پر کام کرنے والے یا بے روزگار شخص کے لیے آسان نہیں۔ اس لیے لوگ پانچ، سات اور آٹھ سال لیگل ہونے میں لگا دیتے ہیں۔ پھر پاکستان بیٹھے ہوئے رشتہ داروں کی ذمہ داریاں اور کبھی کبھار ناجائز فرمائشوں کو پورے کرتے ہوئے کچھ لوگ پھنس کر رہ جاتے ہیں۔

بلاشبہ اس قیمت میں تقریباچالیس سے پچاس فیصد کنٹریکٹ دینے والے کا ٹیکس اور دیگر اخراجات پر لگ جاتا ہے اور باقی انکا منافع ہوتا ہے۔

حالانکہ یہ چیزیں لکھنے والی نہیں، مگر مجبوری ہے کیونکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اپنوں کے علاوہ کسی جگہ سے کنٹریکٹ ملنے والا نہیں اور نا ہی کوئی رسک لیتا ہے۔ مقامی کمپنیاں تو ڈرتی ہیں۔ اپنے کمیونیٹی کے مجبور اور پریشان افراد کے مجبوری کو دیکھتے ہوئے میری کمیونیٹی کی بزنس کمیونیٹی سے درخواست ہے کہ خدارا ترس کھائیں، جن سے کنٹریکٹ کا وعدہ کرتے ہیں انکو فری کانٹریکٹ دیں، تین سال پورے ہونے پر انکو کام سے مت نکالا کریں۔

اگر کوئی مجبور آپ کے پاس کانٹریکٹ مانگنے آتا ہے تواسکو کام دیں اور ساتھ فری کانٹریکٹ دیں اگر کام نہیں دے سکتے تو تو پچاس سے ساٹھ فیصد منافع لینے کی بجائے، اپنا مارجن کم کریں اور کام دینے کی بھرپور کوشش کریں اور ہمیشہ انسانیت اور خدا کی رضا کو مدنظر رکھیں۔

میرا ماننا ہے کہ اگر اس کام کو نیکی سمجھ کر کرنے لگیں گے تو خود بخود اس کو بزنس بنانے والے موقع پرستوں کا کاروبار ٹھپ ہو جائےگا اور ماضی کی طرح قیمتیں نیچے آ جائیں گی۔ اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو میں درجنوں کی تعداد میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو فری اپنے ورکرز اور دوسروں کو کانٹریکٹ دیتے آئے ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کچھ ورکرز بھی اتنے موقع پرست اور خود غرض ہوتے ہیں کہ جب مطلب پورا ہو جائے تو آنکھیں دکھا کر آگے نکل جاتے ہیں جس سے نیکی کرنے والا ٹِیکس کے بوجھ کر نیچے دب کر رہ جاتا ہے اور نیکی کرنے والا مزید کسی مدد نا کرنے کی قسم کھا لیتا ہے۔ لہذا ایک بار پھر باہمی اعتماد بھال کرنے کی ضرورت ہے،

مجھے پتہ ہے کہ یہ ساری باتیں تحریروں کی حد تک ہی اچھی لگتی ہیں، کوئی بھی جیب میں آتے پیسوں کو ٹھکرانا پسند نہیں کرتا، مگر یقین کیجیئے پہلا قدم اٹھانا ہوگا، اپنے ماضی کو یاد کرنا ہو گا، انسانیت کو زندہ کرنا ہوگا۔ آہستہ آہستہ تبدیلی ضرور آئے گی۔ باقی میری جہاں تک رسائی ہے میں کوشش کرتا رہوں گا کہ اس شرط کو ختم کیا جائے یا کوئی متبادل طریقہ فراہم کیا جائے۔ کاتالونیا کی حد تک کافی کام ہو رہا ہے اور بائیں بازوں کی کاتالان جماعتیں اس مسئلے کو لے کر کافی سیریس ہیں۔

آخر میں بغیر کاغذات کے افراد سے گذارش ہے کہ جتنا ہو سکے ان احتجاجوں میں ضرور شرکت کریں جن میں آپ کے حقوق کا دفاع کیا جاتا ہے۔ کوشش آپکو ہی کرنا ہو گی۔

Comments are closed.