بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور بھارتی فوجی سربراہ اوپندرا دیویدی نے حال ہی میں پاکستان پر تواتر کیساتھ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جہاں تحریک آزادی کو ہوا دینے اور اس تحریک کو زندہ یا جاری رکھنے کیلئے افرادی قوت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے،وہیں راجناتھ سنگھ تو دو قدم مزید آگے بڑھے اور آزاد جموں و کشمیر کو بھارت کا تاج قراردیا ہے۔بھارت کی دواہم ریاستوں دارلحکومت دہلی اور اتر پردیش میں ریاستی انتخابات ہونے جارہے ہیں،دہلی میں گزشتہ دس برسوں سے عام آدمی پارٹی کی حکومت قائم ہے،جبکہ آبادی کے لحاظ سے اتر پردیش جو بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے،وہاں بی جے پی برسر اقتدار ہے اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جو کہ بلڈوزر بابا کے نام سے مشہور ہیں ،ہند و کارڈ بے دردی سے کھیلنے میں مصروف ہیں،البتہ دہلی میں اگر چہ بی جے پی کی دال نہیں گلتی،لیکن بی جے پی اس بار دہلی کا قلعہ ہر صورت فتح کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے۔اس سلسلے میں بی جے پی کا نعرہ بٹو گے تو مٹو گے ایک نئی ایجاد ہے،تاکہ ہندوئوں کے ووٹ بینک کو اسی نعرے کی بنیاد پر بی جے پی کی جانب راغب کیا جاسکے،جس پر عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلی دہلی آروند کیجروال نے بی جے پی خاصکر مودی اور امیت شاہ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔بھارتی حکمران ٹولہ جس نے 2014میں بھارت میں اقتدار حاصل کرکے ہر صورت بھارت کو ہندو راشٹر میں بدلنے کا تہیہ کرلیا ہے،ہر انتخاب کے موقع پر ہندو ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا اپنا شعار بنالیا ہے،راجناتھ سنگھ اور بھارتی فوجی سربراہ کی پاکستان اور کشمیری عوام کی تحریک آزادی کے خلاف الزامات ہرزہ سرائی کے سوا کچھ نہیں ہیں۔یہ ایک عام قاری بھی سمجھ سکتا ہے کہ موجودہ بھارتی حکمران ٹولہ اس پورے خطے کو ایک ایسی جنگ میں دھکیلنے پر تلا ہوا ہے،جس کے بعد شاید ہی کچھ بچے گا۔دوسرا بھارتی حکمران بالخصوص مودی ،امیت شاہ اور راجناتھ سنگھ اہل کشمیر پر تمام تر جبرمسلط کرنے کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کو ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔ظاہر ہے ا ب بوکھلاہٹ نے بھارتی حکمرانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،جس سے چھٹکارا پانے کیلئے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر مبنی پروپیگنڈا آخری حربہ اور کار آمد نسخہ ہے۔سو بھارتی حکمران ناک سے لکیریں کھینچ رہے ہیں اور اس میں ان کی افواج بھی پیش پیش ہے۔تاکہ بھارتی عوام کی توجہ صرف اور صرف ہندوتوا سیاست اور پالیسیوں پر ہی مرکوز رکھی جاسکے۔کیونکہ مودی اور بی جے پی کے پاس اب پاکستان اور کشمیری عوام کی تحریک آزادی کے خلاف بولنے کے سوا کچھ نہیں بچا ہے،یعنی اگر یہ کہا جائے کہ مودی کے پلے اب کچھ نہیں ہے تو بیجا نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ خطے کی تیزی کیساتھ بدلتی صورتحال کی ہوا بھی بھارت مخالف ہی چل پڑی ہے،اس سے بھی بھارتی حکمران سخت پریشان ہیں،خاص کر بنگلہ دیش میں بھارت کے خلاف 190 ڈگری تبدیلی نے مودی کی نیدیں آڑا کر رکھی ہیں۔اس تبدیلی جو کہ اب پاکستان بنگلہ دیش دوستی اور دونوں بھائیوں کی بڑھتی قربت میں بڑی تیزی کیساتھ موڑ کاٹ رہی ہیں،بھارتی حکمران ٹولے کیلئے ہضم کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔
پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور بھارتی فوجی سربراہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جدوجہد آزادی کے تاریخی حقائق کو مسخ اور آزاد کشمیر سے متعلق بے بنیاد دعووں کو مسترد کرکے ان دونوں کی شکست خوردگی قرار دیاہے۔پاکستان کا کہنا ہے بی جے پی مسلسل مذموم سیاسی حصول کیلئے الیکشن کارڈ کھیل رہی ہے تاکہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں کامیابی کیلئے ہندو انتہاپسندوں کے ووٹ حاصل کیے جاسکیں۔ جو اس کی ہندتوا پالیسی کو آگے بڑھانے کی عکاس ہے۔ پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کشمیری عوام نے بی جے پی کے جھوٹے دعوئوں کو مسلسل مسترد کیا ہے اور یہ کہ بھارت ہمیشہ کی طرح پاکستان اور اس کے دفاعی اداروں بالخصوص آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کیلئے نام نہاد دہشت گردی کا کارڈ کھیل رہا ہے۔ لداخ کے وادی گلوان میں بھارتی افواج کی ذلت آمیز شکست اور بغیر لڑائی کے 2000 کلومیٹر کا فاصلہ کھونے سے اس کی مسلح افواج کی نام نہاد ساکھ کا بھانڈا سر عام پھوٹ چکا ہے۔ جس پر بھارتی حکمران اب کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی صورتحال کا شکار ہیں۔
پاک ا فواج کے ترجمان نے بھی بھارتی فوجی سربراہ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل اوپندرا دیویدی کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی جنرل نے کشمیری عوام پر انتہائی وحشیانہ ظلم وجبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی،اس کا بیان بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بربریت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ اس کے علاوہ یہ اندرونی طور پر اپنی اقلیتوں خاصکر مسلمانوں پر جبر سے متعلق دنیا کی توجہ ہٹانے کی بھی کوشش ہے، ایسے سیاسی غلط بیانات بھارتی ا فواج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ پاک افواج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی فوجی افسر کلبھوشن یادیو پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا جاچکا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی فوجی سربراہ نے اپنے فوجی افسر کی پاکستان میں گرفتاری کو آسانی سے نظر انداز کیا ہے۔اس تناظر میں بھارتی آرمی چیف کا غیر ذمہ دارانہ بیان حقیقت سے بالکل برعکس ہے اور بھارت کوخود فریبی کاشکار ہونے کی بجائے زمینی حقائق تسلیم کرنے چاہئیں۔ہندتوا سوچ کے حامل بھارتی حکمران پاکستان کی عسکری صلاحیتوں سے بخوبی واقف بھی ہیں کہ پاکستان ہی اکھنڈ بھارت کے جھوٹے خواب میں واحد رکاوٹ ہے،چونکہ بھارتی حکمران شروع دن سے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے اور مملکت خداداد ان کی آنکھوں میں شہتیر کی طرح خٹک رہا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تین باضابطہ جنگیں تاریخ کا حصہ ہیں،جبکہ 27 فروری 2019 تو کل کی بات ہے جب پاک فضائیہ نے نہ صرف بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے بلکہ ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرکے بھارتی حکمرانوں کو پیغام پہنچایا ہے کہ بچہ اپنی پتلون گیلی کرنے کا شوق تمہارے اندر پھر سے انگڑائی لے ،توتمہارا یہ شوق پورا کیا جائے گا ۔
دنیا کے سب سے بڑے اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ڈاگ فائٹ کا نام دیکر کھلے بندوں یہ اعتراف کیا کہ اس ڈاگ فائٹ میں بھارت بری طرح پٹ گیا،ساتھ ہی بھارت پر بھرپور طنز بھی کرڈا لا کہ امریکہ کو جس بھارت پر تکیہ ہے،وہ ایک مختصر جھڑپ میں پاکستان کے ہاتھوں پٹ گیا۔یاد رہے کہ برسوں سے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان فروری 2019 میں کشیدگی میں شدت اس وقت آئی جب 14 فروری کے دن مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیتہ پورہ اونتی پورہ پلوامہ میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھرایا گیا تھا اور پھر نوبت ایٹمی جنگ تک پہنچ گئی تھی،جس کی تصدیق اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کی تھی۔مودی اور بی جے پی گزشتہ برس بھارتی انتخابات میں بہت کمزور پڑچکے ہیں،کہ 400پار کا نعرہ بھارتی عوام کو قائل اور آمادہ نہیں کرسکا ،ایک سادہ اکثریت نے مودی کے غباروں سے پوری طرح ہوا نکال دی ۔اب جبکہ دہلی اور اتر پردیش کے ریاستی انتخابات سر پر ہیں،بی جے پی اور بھارتی افواج پاکستان پر الزام تراشی کرکے اپنا چورن بیچنا چاہتی ہیں،مگر خریدار یہ چورن خریدنے پر آمادہ نہیں ہورہا ہے،دوسرا بھارت بنگلہ دیش میں اپنا بہت سارا سرمایہ اس امید کیساتھ لگا چکا تھا کہ اس سے پاکستان کے خلاف مخاصمت اور دشمنی کیلئے مسلسل استعمال کیا جاتا رہے ،مگر وہاں بھی بھارتی بیانیہ بنگلہ دیش کی پانیوں میں ڈوب چکا ہے ۔ بنگلہ دیش میں چند ماہ قبل انتہائی پاکستان مخالف اور بھارت نواز حکومت کے خلاف عوامی انقلاب کے بعد یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ عبوری حکومت کے دور میں پاک بنگلہ دیش تعلقات مسلسل پروان چڑھ رہے ہیں ۔ معیشت و تجارت کے شعبوں میں اہم پیشرفت کے علاوہ دفاع کے میدان میں بھی باہمی روابط کا آغاز ہوچکا ہے ۔حال ہی میں پرنسپل اسٹاف افسرلیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن کی قیادت میں بنگلہ دیش کے فوجی وفد کی پاکستان آمد، جی یچ کیو کا دورہ اور پاک افواج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کیساتھ تفصیلی ملاقاتوں میں خطے کی بدلتی ہوئی سیکورٹی صورتحال کی روشنی میں دفاعی شعبے میں پائیدار شراکت داری بڑھانے اور خصوصا بیرونی مداخلت کے خلاف متحد رہنے کے عملی اقدامات پر تبادلہ خیال اس حقیقت کا غماز ہے کہ آج سے 54 برس قبل بھارت کی سازشوں کے نتیجے میں بچھڑ جانے والے بھائی ازسرنو عہدِ وفا باندھ رہے ہیں ۔ بھارت کی شہ پر پاکستان کو دولخت کرنے والی قیادت آج بنگلہ دیش کے نوجوانوں کی شدید نفرت کا ہدف ہے ۔ فوجی مداخلت اور سازش کے ذریعے پاکستان کو دولخت کرنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کا یہ اعلان کہ ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہوچکا ہے اور قیام پاکستان کی بنیاد بننے والا دو قومی نظریہ نئی توانائیوں کیساتھ اپنی صداقت منوارہا ہے۔دسمبر 2024 میں ایک شاندار مظاہرہ بنگلہ دیش میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ منائے جانے کی شکل میں ہوا ورمنعقدہ تقاریب میں فضا پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی ۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی حکمران اس خطے پر نہ صحیح اپنے ہی عوام پر رحم کھائیں ،جن میں سے اکثریت کو دو وقت تو دو ر ایک وقت کا کھانابھی میسر نہیں ہے۔کیا بنیادی ضروریات کا حصول اور کھانے کی سہولت بھارتی عوام کیلئے ناگزیر نہیں ہے ؟یقینا بھارتی عوام کو یہ بنیادی ضروریات چاہئیں،لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ بھارتی عوام اپنے ہندوتوا حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں،جنہوں نے اس پورے خطے کو ہتھیاروں کی آماجگاہ بنانے کیلئے اپنا سرمایہ بھارتی عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے ہتھیاروں کی خریداری پر خرچ کررہا ہے،جس نے بھارتی عوام کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں۔ بھارت اور بی جے پی نے قومی و بین الاقوامی محاذوں پر متعدد شکستوں اور ناکامیوں کے بعد توجہ ہٹانے کیلئے بڑے پیمانے پر جھوٹ کا سہارا لیا ہے۔لیکن بھارتی حکمرانوں کو سوائے ذلت و رسوائی کے نہ پہلے کچھ حاصل ہو ا اور نہ ہی آئندہ ہوگا
Comments are closed.