تمباکو کی قیمتوں میں اضافے سے غیر قانونی تجارت میں کمی آئی :ماہرین

ماہرین اور پالیسی سازوں نے خبردار کیا ہے کہ تمباکو کمپنیاں غیر قانونی تجارت کے بارے میں مبالغہ آرائی پر مبنی اعداد و شمار پیش کرکے حکومت کی محصولات میں اضافے کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمباکو کی صنعت کی جانب سے پیش کیے جانے والے اعداد و شمار حقیقت کے برعکس ہیں اور ان کا مقصد ٹیکس پالیسیوں پر اثر انداز ہو کر ان میں رکاوٹیں ڈالنا ہے۔

آڈیو لیک کے ذریعے گمراہ کن معلومات

ایس ڈی پی آئی سینٹر فار ہیلتھ پالیسی اینڈ انوویشن کے سربراہ سید علی واسف نقوی نے کہا کہ 2025 کے آغاز میں سگریٹ کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا، لیکن ٹیکس وصولیوں میں کمی ہوئی۔ انہوں نے اس تضاد کو اس بات کی دلیل قرار دیا کہ تمباکو کمپنیاں اپنے غیر قانونی حربوں کے ذریعے حکومت کو گمراہ کر رہی ہیں۔

غیر قانونی تجارت اور ٹیکس چوری

ایس ڈی پی آئی کے سینئر ایڈوائزر وسیم کھوکھر نے کہا کہ تمباکو کمپنیاں ٹیکس چوری کے علاوہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے بارے میں جو اعداد و شمار پیش کرتی ہیں وہ آزاد تحقیقی مطالعات کے برعکس ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے سے غیر قانونی تجارت میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ اس میں کمی آئی ہے۔

تمباکو کمپنیاں ٹیکس پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں

سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر آصف اقبال نے بتایا کہ تمباکو کمپنیاں اپنی پیداوار میں کمی بیشی کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ایس پی ڈی سی کے 2023 کے سروے کے مطابق، پیداوار میں 19.2 فیصد اضافہ کے باوجود فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی وصولی میں صرف 2.4 فیصد کمی ہوئی جبکہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی آمدن 26.1 فیصد کم ہوئی۔

عالمی ادارہ صحت کا بیان

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تمباکو ٹیکسیشن ماہر نے کہا کہ سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کا مقصد صرف محصولات میں اضافہ نہیں بلکہ تمباکو کے استعمال میں کمی لانا بھی ہے۔ انہوں نے تمباکو فیکٹریوں کے اس موقف کو مسترد کیا کہ ٹیکسوں میں اضافے سے غیر قانونی تجارت میں اضافہ ہوتا ہے۔

بچوں کو ہدف بنانا اور غیر قانونی مارکیٹنگ

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) کے پروگرام مینیجر خلیل احمد نے انکشاف کیا کہ تمباکو کمپنیاں حکومت پر دباو ڈالنے کے لئے کاروبار دوسرے ممالک منتقل کرنے کی دھمکیاں دیتی ہیں اور بچوں کو ہدف بنانے کے لئے جارحانہ مارکیٹنگ کرتی ہیں۔

وزارت صحت کی حکمت عملی

وزارت صحت کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ حنیف نے کہا کہ وزارت صحت شہریوں کو تمباکو کے نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور قومی تمباکو کنٹرول حکمتِ عملی 2022-2030 کے تحت ٹیکسوں میں اضافے اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو موثر بنانے پر زور دیا۔

جامع حل کی ضرورت

ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شفقت منیر نے اختتامی کلمات میں کہا کہ تمباکو کی کاشت ایک حساس مسئلہ ہے اور اس کے پھیلاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے جامع حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف شعبہ جات کے درمیان بہتر تعاون کی ضرورت ہے۔

Comments are closed.