راولپنڈی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈرعماد وسیم نے کہا ہے کہ اگر ٹیم میں گروپ بندی ہوتی تو وہ نہ کھیلتے، سرفراز احمد اور ٹیم کے درمیان کوئی گروپ بندی نہیں، ورلڈ کپ میں تمام کھلاڑی پاکستان کے لیے کھیل رہے تھے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں قومی ٹیم کے کھلاڑی عماد وسیم اورشاداب خان نے پریس کانفرنس کی اور ورلڈکپ کی کارکردگی سے متعلق بات چیت کی۔عماد وسیم نے کہا کہ سارے لڑکے پاکستان کےلیے کھیلتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے میچ کے بعد میڈیا پرگروپ بندی کی خبریں چلیں،تاہم ایسا کچھ بھی نہیں ہے، میڈیا کو تھوڑا خیال کرنا چاہیے۔
انہوں نےکہا کہ سرفراز احمد کو 15 سال سے جانتا ہوں وہ اس طرح کے نہیں اور نہ ہی کوئی اور لڑکا ایسا ہے، سب پاکستان کے لیے کھیل رہے تھے، کبھی کوئی مخالفت نہیں ہوئی، میچ کے دوران کپتان جو بھی کہتا ہے اسے ایک کھلاڑی کے طور پر دیکھنا چاہیے کیونکہ وہ پاکستان کے لیے ہی کردار ادا کرتا ہے۔
قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ اگر ہم ورلڈ کپ کی ٹرافی جیت جاتے تو میں اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوتا، کوئی بھی ٹیم خوشی سے واپس نہیں آتی، سیمی فائنل میں نہ پہنچنے پر سب لڑکوں کو مایوسی ہوئی، بھارت سے میچ ہارنے پر ہم پر بہت زیادہ دباؤ تھا لیکن جس طرح ہماری ٹیم کی واپسی ہوئی وہ اچھی تھی۔
عماد وسیم کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز سے ہم بہت برا میچ ہارے اور رن ریٹ کی وجہ سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑا۔ اگر مجموعی طور پر اسپنر کی کارکردگی دیکھی جائے تو وہ بری نہیں تھی۔
آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کھیل ہوتا ہے جنگ نہیں اور کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے، اس پر ہمیں بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کرکٹ پر تنقید کرنا درست ہے لیکن ذاتی معاملات پر تنقید کرنا ٹھیک نہیں، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔
عماد وسیم کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے جو میٹنگ بلائی اور کہا کہ ہم 15 لڑکوں کو ہی اٹھنا ہے، انہوں نے ہمیں بہت سپورٹ کیا، اس میٹنگ نے اہم کردار ادا کیا، اس میٹنگ کا مقصد ایک ساتھ مل کر تازہ دم ہونا تھا۔
قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ میری نظر میں بین الاقوامی کرکٹ میں کوچز اور اسٹاف کا کردار بہت چھوٹا ہوتا ہے کیونکہ میدان میں سب کچھ کپتان اور کھلاڑیوں نے کرنا ہوتا ہے اور کوچز کا کام صرف پلان دینا ہوتا ہے، تاہم ہمارے کوچز نے ہمیں بہت اچھے پلان دیے۔
ایک سوال کے جواب میں عماد وسیم نے کہا کہ میں قسمت پر یقین نہیں رکھتا، ہمیں اپنی منزل خود بنانی چاہیے، محنت کرنی چاہیے لیکن نتائج ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، تاہم ہمیں خود اچھا کھیلنا چاہیے اور دیگر ٹیموں کو آؤٹ کلاس کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ نہ جیت سکے تو کچھ چیزیں ہوں گی جنہیں پی سی بی، کوچ، کپتان اور دیگر لڑکوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ نہ جیت سکے تو کچھ چیزیں ہوں گی جنہیں پی سی بی، کوچ، کپتان اور دیگر لڑکوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھے گا۔
عماد وسیم نے کہا کہ ورلڈ کپ پر جانے سے پہلے وزیر اعظم سے ملے تھے، کرکٹ کے لیے ان کی صلاحیتیں ہیں وہ غیر معمولی ہیں، وہ بہت بڑا سوچتے ہیں۔کپتانی کی دوڑ سے متعلق سوال پر عماد وسیم نے ازرہ مذاق کہا کہ میں کوئی گھوڑا تھوڑی ہوں، اس بارے میں مجھے کیا پتا۔
شاداب خان کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز کے میچ کے بعد ہمارا رن ریٹ بہت نیچے چلا گیا، تاہم دوسرے میچز میں پچز کی جو صورتحال تھی اس پر زیادہ رن نہیں ہورہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی من پسند ٹیم آسٹریلیا ہے جبکہ عماد وسیم نے کہا کہ جس طرح انگلینڈ کھیل رہا ہے تو اسے جیتنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں شاداب خان نے کہا کہ وارم اپ میچ کے بعد اعتماد بحال ہوا، جہاں ٹیم کو ضرورت تھی وہاں کارکردگی دکھائی اور آؤٹ کیے۔
Comments are closed.