تارکین وطن کی شکایات کا تیزترین حل ترجیح، آن لائن سینٹر کا جلد آغاز ہوگا، عامراحمد
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے دستاویزات اجراء، تصدیق اور آن لائن ایف آئی آر کا اندراج ممکن ہوگا، قونصل جنرل نیویارک
پاکستان کی جانب سے نیویارک میں نئے تعینات کیے گئے قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے چارج سنبھالتے ہی ہم وطنوں کے مسائل کے تیز ترین حل کیلئے کوششیں شروع کردیں، ان کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی دستاویزات کے تیز ترین حصول، تصدیق یا پاکستان میں کسی کے خلاف آن لائن ایف آئی آر اندراج کیلئے پولیس الیکٹرانک خدمت سینٹر جلد کام شروع کر دے گا۔
عامر احمد اتو زئی نے نیویارک میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بالخصوص نیویارک میں رہنے والے باقی ممالک کے شہریوں کی طرح پاکستانیوں کے بھی کچھ مسائل ہونگے، ان مسائل کی نشاندہی، انہیں اجاگر کرنا اور ان کے حل کیلئے کوششیں کرنا نہایت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسی مسئلے پر بات نہیں ہوگی اس وقت تک نہ تو وہ قونصلیٹ کے علم میں آئیں گے اور نہ ہی یہاں کی مقامی اتھارٹیز کو پتہ چلے گا، جب کسی مسئلے پر بات چیت ہوگی تو اسی صورت میں اس کے حل کی طرف بڑھا جائے گا۔ انہوں توقع ظاہر کی کہ میڈیا ہم وطنوں کے مسائل حل کرنے میں قونصلیٹ کے ساتھ تعاون کرے گا۔
قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ان کی اولین ترجیح ہوں گے، مستقبل میں شروع کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایک سے دو ہفتوں کے دوران پولیس الیکٹرانک خدمت سینٹر کام شروع کر دے گا جس کی بدولت اوورسیز پاکستانیوں کے بہت سے تحفظات بالخصوص کیریکٹر سرٹیفیکیٹ سمیت دیگر دستاویزات کا اجراء اور تصدیق کا عمل نہایت آسان اور تیز ہو جائے گا۔ اس سے قبل کیریکٹر سرٹیفکیٹ کیلئے ہوم لینڈ سیکورٹی پاکستان میں وزارت داخلہ کو خط لکھتی تھی پھر وزارت داخلہ کی جانب متعلقہ تھانے کو کیس بھجوایا جاتا تھا اس سارے عرصے میں قریباٍ 6 ماہ لگ جاتے تھے، تو اب پولیس الیکٹراک خدمت سینٹر کے ذریعے یہ کام دنوں ممکن ہو سکے گا۔
قونصل جنرل نے بتایا کہ اس سینٹر کے بدولت تارکین وطن امریکا میں بیٹھ کر پاکستان میں کسی کے خلاف آن لائن ایف آئی آر کا انداراج کرا سکیں گے، ابتدائی طور پر یہ سینٹر صرف پنجاب میں شروع کیا جا رہا ہے تاہم بعد میں اس کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں، جائیدادوں پر قبضے کی شکایات کے ازالہ کیلئے ایک ہاٹ لائن بھی قائم کی جا رہی ہے، جس کے ذریعے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیف کمشنر اسلام آباد ایک دوسرے سے رابطے میں ہوں گے اور شکایت پر مجرمان کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے زمین، جائیداد واگزار کرائی جائے گی، مجرمان کے خلاف تیز ترین قانونی کارروائی کیلئے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس سے اوورسیز پاکستانیوں کی اس قسم کی شکایات کا جلد از جلد ازالہ ممکن ہو سکے گا۔
قونصل جنرل نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو مختلف قسم کے سرٹیفیکیٹس کے اجراء میں بھی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے نادرا سے برتھ سرٹیفکیٹ، میرج سرٹیفیکیٹ، ڈیتھ سرٹیفیکیٹ وغیرہ کے حصول کیلئے آن لائن درخواستیں دی جا سکیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ تارکین وطن پاکستان میں موجود اپنے کرایہ داروں کی تصدیق بھی کرا سکیں گے۔
آن لائن درخواستیں جمع کرانے کے طریقہ کار سے متعلق نیوز ڈپلومیسی کے سوال پر ہیڈ آف چانسلری عادل نواب نے بتایا کہ کوئی بھی پاکستانی قونصلیٹ آ کر اپنی تصویر بنوائے گا اور متعلقہ کوائف کا آن لائن اندراج کرائے گا جس کے بعد قونصلیٹ یہ تفصیلات آن لائن بھجوائے گا اور یوں جس کام کیلئے ہم وطنوں کو مہینوں انتظار کرنا پڑتا تھا اس پر 8 سے 10 دن کے اندر کارروائی مکمل ہوجایا کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر آن لائن درخواستوں کیلئے کوئی فیس نہیں ہوگی۔
اس موقع پر قونصل جنرل نیویارک نے میڈیا کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ غیرجانبدار اور مثبت رپورٹنگ سے نہ صرف تارکین وطن کے مسائل اجاگر ہوتے ہیں بلکہ میڈیا پاک امریکا تعلقات اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان رابطے بڑھانے کے لئے ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ صحافی برادری پاکستانی قونصل خانہ نیویارک اور ہم وطنوں کے درمیان موثر روابط، ان کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کیلئے نہایت ضروری ہے، سوشل میڈیا ترقی کے ساتھ اطلاعات کے حوالے سے دنیا کا انحصار میڈیا پر بہت زیادہ بڑھ گیا ہے تاہم صحافتی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مصدقہ خبر دنیا ایک صحافی کی ذمہ داری ہے۔
عامر احمد اتوزئی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا جانا ضروری ہے، اگر میڈیا مناسب انداز میں ہم وطنوں کے کارنامے، کامیابیوں کا پرچار کرنے سے نہ صرف دوسروں کے لئے مثال بنیں گے بلکہ اس سے پاکستان کا مثبت چہرہ مزید کھل کر دنیا کے سامنے آئے گا۔
Comments are closed.