پاکستانی طلباء بھی چین کی غربت مکاو مہم میں شامل، چینی حکام کا خیرمقدم

 چین نے بحیثیت قوم غربت کے مکمل خاتمے کے لئے 2020 کا سال مقرر کیا ہے، ساری دنیا کی نظریں اس وقت چین پر مرکوز ہیں، چاہتے ہیں غربت کے خلاف جنگ میں چین کے تجربات اور حکمت عملی سے سیکھ سکیں۔پاکستانی طلباء کا عزم

 گوادر پرو کےمطابق چین کی نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فوریسٹی یونیورسٹی کے دیگر بارہ بین الاقوامی طلباء کے ہمراہ دو پاکستان طلباء منصور احمد کنڈہر اور عبد الٖغفار شر نے گزشتے ہفتے صوبہ شانشی کی ہیانگ کاونٹی کا دورہ کیا۔ احمد کنڈہر نے کاونٹی کے دورے میں کورونا وباء کے دوران ڈیری فارمز کی انتظام اور انہیں چلانے کے حوالے سے خصوصی دلچسپی ظاہر کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ چین کے ڈیری فارمز کے تجربات پاکستان میں ٖ اس کاروبار سے منسلک لوگوں تک پہنچائیں تاکہ کورونا وباء کی دوران ڈیری مصنوعات کی پیداوار ،ترسیل اور مارکیٹنگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیاجا سکے۔

نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فوریسٹی یونیورسٹی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر لوجن کے مطابق گیارہ ممالک کے تینتیس طلباء نے علاقے میں غربت کے خاتمے کے لیے مجموعی طور پر 1200 یوآن کا عطیہ بھی دیا۔یونیورسٹی نے اس رقم سے فینگ زین سنٹرل پرائمری اسکول کے لئے سائنسی کتب اور واٹر کلر خریدے جو عبد الٖغفار شر نے بچوںمیں تقسیم کیے کیے ۔ پاکستانی طالب علم دسمبر 2019 میں اس اسکول میں بطور رضار کار استاد کے بطور پر پڑھاتے رہے جبکہ کورونا وباء کے دوران آن لائن تدریس سے بھی وابستہ رہے ۔ ایک استاد کی حیثیت سے انہوں نے چینی طلباء کو پاک چین دوستی ، زراعت کے شعبے اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا ۔عبد الٖغفار شر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہی طلباء بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔

 اس موقع پر یونیورسٹی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر لوجن کا کہناتھا کہ اس طرح کے پروگرامزسے دیگر ممالک کے طلباء کو چین اور اس کے دیہی طرز زندگی کے بارے میں جاننے کاموقع ملے گا۔ دوسرے ممالک کے یہ طلباء رضا کارانہ طور پر ٹیچنگ اور زرعی ٹیکنالوجی کی ترویج سے چین میں مقامی سطح غربت ختم کرنے کی کوششوں میں مدد کر سکتے ہیں۔

Comments are closed.