فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر گئے، دارالحکومت پیرس سمیت مختلف شہروں میں میں فرانسیسی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراؤ سے متعدد زخمی ہو گئے جب کہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
فرانس میں حکومت کی جانب سے نیا متنازعہ مسودہ قانون لائے جانے کی اطلاعات کے بعد عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اس قانون کے تحت فرانس میں پولیس کی جانب سے کسی بھی آپریشن، کارروائی کے دوران تصویر بنانا جرم تصور ہوگا۔
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی، مشتعل مظاہرین نے سڑک پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
اس متنازعہ بل پر ناقدین کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکومت کا یہ میڈیا کی آزادی اور پولیس کی بربریت کے ثبوت ختم کرنے کی کوشش ہے، جب کہ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے اس قانون کے ذریعے پولیس افسران کی سوشل میڈیا پر تذلیل کو روکا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل فرانسیسی پولیس کے تین سفیدفام اہلکاروں نے ایک سیاہ فام میوزک پروڈیوسر مائیکل زیکلر کو اس کے سٹوڈیو میں گھس کا بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس اہلکار شہری کو گھونسوں، مکوں اور لاتوں سے بے دردی کے ساتھ مارتے رہے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد فرانس کی عوام نے حکومت اور پولیس کے محکمے پر سخت تنقید کی۔
Comments are closed.