18 اگست کو جاری ہونے والی 2021 کی مردم شماری میں معلوم ہوا کہ 4کروڑ 6 لاکھ کینیڈین بنیادی طور پر گھر میں انگریزی یا فرانسیسی زبانوں کے علاوہ کوئی دوسری زبان بولتے ہیں، ان میں سے اردو کینیڈا میں بولی جانے والی 12 زبانوں کی درجہ بندی میں پانچویں سرفہرست زبان بن گئی ہے۔
کینیڈا میں مینڈیرن اور پنجابی بولنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس میں سنہ 2016 میں تقریباً 6لاکھ 10ہزار افراد مینڈیرن بولتے تھے لیکن اب یہ تعداد 2021 میں بڑھ کر 7لاکھ 30ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ پنجابی بولنے والوں کی تعداد 5لاکھ 43ہزار سے بڑھ کر 7لاکھ 63ہزار تک پہنچ گئی ہے، مردم شماری میں شمار کیے گئے پنجابی دراصل بھارت سے آئے ہیں جو گورمکھی پنجابی زبان بولتے ہیں۔
دیگر جنوبی ایشیائی زبانیں بولنے والوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا، ان میں ہندی بولنے والے (1لاکھ 33ہزار سے بڑھ کر 2لاکھ 24ہزار )، ٹیگالوگ بولنے والے (5لاکھ10ہزار سے بڑھ کر 5لاکھ 90ہزار) اور اردو (2لاکھ 43ہزار سے بڑھ کر 2لاکھ 97ہزار) ہو گئے ہیں۔ایک اور اندازے کے مطابق پاکستانی نژاد کینیڈین شہریوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے کینیڈا میں 5لاکھ سے 6لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔
2021 میں پانچ لاکھ سے زیادہ کینیڈین گھروں میں بنیادی طور پر مینڈیرن زبان بولی جاتی ہے اور پانچ لاکھ سے زیادہ پنجابی بولتے ہیں۔ مردم شماری کےاعداد و شمارکے مطابق عربی زبان 2لاکھ 90ہزار لوگ بولتے ہیں۔ان زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد میں اضافے کی شرح کینیڈا کی پوری آبادی کے مقابلے میں کم از کم آٹھ گنا زیادہ تھی، مینڈیرن بولنے والوں کی تعداد میں 2016 سے 2021 تک اضافہ ہوا لیکن پنجابی بولنے والوں کی تعداد میں اضافہ دگنا دیکھا گیا۔
2021 کی مردم شماری سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ 4کروڑ6 ہزار کینیڈین گھر میں انگریزی یا فرانسیسی کے علاوہ بنیادی طور پر کوئی دوسری زبان بولتے ہیں، یہ افراد کینیڈا کی آبادی کا 12.7 فیصد نمائندگی کرتے ہیں، یہ تناسب 30 سالوں سے بڑھ رہا ہے۔اس کے مقابلے میں سنہ 1991 میں یہ تناسب 7.7 فیصد تھا جب امیگریشن کی شرح بڑھ رہی تھی۔
Comments are closed.