سپین میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا حل برابری کی بنیاد پراولین ترجیح ہے۔ ڈاکٹر ظہور احمد

سپین میں تعینات ہونے والے پاکستانی سفیر ڈاکٹر ظہور احمد نے قونصل خانہ پاکستان میں بارسلونا اور گردونواح میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور تعلیم کی غرض سے پاکستان سے سپین آنے والے طالبعلموں سے ملاقات کی۔ تعارفی نشست کا اہتمام قونصل جنرل بارسلونا مراد علی وزیر نے کیاتھا۔

سفیر پاکستان ڈاکٹر ظہور احمد کمیونٹی سے پہلے خطاب میں کہاہے۔ خاص طور پر نوجوانوں میں تعلیم کے فروغ اور صحت پر گفتگو کی۔ سفیر پاکستان کا ماننا ہے کہ پاکستانی برادری کی دوسری نسل جوکہ ابھی پروان چڑھ تہی ہے ان سے روابط بڑھانا ضروری ہے۔ اس سے جہاں سپین میں موجود پاکستانی برادری میں ربط بڑھے گا وہاں پاکستان سے محبت کا جذبہ بھی اجاگر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے سیمینارز اور نشستوں کہ اشد ضرورت ہے جس میں تعلیم اور صحت فروغ پاسکے۔ ان معاشرتی پہلووں کو فروغ دینے کے لئے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان بدل گیاہے۔آج کا ابھرتاہوا ترقی کرتاہوا پاکستان ہمارے سامنے ہیں۔ جب بھی پاکستان جائیں بچوں کو دیہات کے علاوہ تاریخی مقامات ضرور دکھائیں تاکہ وہ پاکستانی تاریخ سے واقفیت حاصل کریں اور پاکستان کا روشن چہرہ یہاں کی مقامی آبادی کے سامنے لا سکیں۔

ڈاکٹر ظہور احمد نے کہاکہ قونصل خانہ پاکستانی کمیونٹی کا گھر ہے۔ یہاں سب کو برابری کی بنیاد پر ادب احترام کے ساتھ خدمات مہیا کی جاتی ہیں۔ کسی کو بھی مذہب، دولت، برادری کی بنیاد پر فوقیت نہیں دی جاتی نہ ہی دی جانی چاہیے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم پاکستانیوں کے لئے آسانیاں فراہم کریں۔

 انکا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ سپین میں مقیم نہ صرف پاکستانی مرد بلکہ خواتین بھی مختلف شعبہ جات میں کام کررہی ہیں۔

اس موقع پر قونصل جنرل بارسلونا مراد علی وزیر کا کہناتھاکہ بارسلونا میں مقیم کمیونٹی کے لوگ چاہے وہ کسی بھی شعبہ سے منسلک ہیں وہ پاکستان کا روشن چہرہ ہیں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ نوجوانوں کے ساتھ پاکستانی خواتین بھی مختلف شعبہ جات سے منسلک ہیں۔ یہ بہت خوش آئند ہے۔ ہمیں بچوں کی تعلیم کو اولین ترجیح بنانا ہوگا

اس موقع پر تعلیم کی غرض سے سپین میں موجود پاکستانی طالب علموں نے مختلف مسائل اور سکالر شپ میں تاخیر کی نشاندہی کی جس پر سفیر پاکستان نے ان کو ایچ ای سی سے بات کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

Comments are closed.