برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مشرقی لیسٹر کے کچھ علاقوں میں سنیچر کو ایک بڑی تعداد میں پاکستانی اور انڈین باشندوں کے آمنے سامنے آنے اور ’نسل پرستانہ اور نفرت انگیز نعرہ بازی‘ کرنے کے باعث بدنظمی پیدا ہو گئی تھی۔ اس کے بعد اتوار کو ایک اور احتجاجی مظاہرہ ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس احتجاج کے پیچھے کوئی منصوبہ بندی نہیں تھی۔ تازہ ترین احتجاج میں اتوار کی شام، تقریباً 100 افراد کا ایک گروپ شہر میں جمع ہوا تھا۔
یہ افراد بیلگریو روڈ پر جمع ہوئے، مظاہرین نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ حالیہ کشیدگی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔پولیس نے سڑک بند کر دی اور مظاہرین میں سے کچھ نے تھوڑی دیر کے لیے پولیس لائنوں سے گزرنے کی کوشش کی، انھیں شکایت تھی کہ انھیں مارچ کرنے سے روکا جا رہا ہے۔اس سے قبل مشرقی لیسٹر کے کچھ علاقوں میں بدنظمی پیدا ہونے کے بعد پولیس اور پاکستانی و انڈین کمیونٹی رہنماؤں نے سب سے پُرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔آن لائن فوٹیج میں دکھایا گیا تھا کہ سنیچر کی شام سینکڑوں لوگ، خاص طور پر مرد، سڑکوں پر نکل آئے۔
28 اگست کو ایشیا کرکٹ کپ میں انڈیا اور پاکستان کے مابین کھیلے جانے والے کرکٹ میچ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کی یہ تازہ ترین کڑی ہےپولیس کا کہنا تھاکہ وہ صورتحال کو ’قابو میں کر رہے ہیں‘ اور عام شہریوں سے کہا کہ وہ اس میں ملوث نہ ہوں۔عارضی چیف کانسٹیبل راب نکسن نے ایک ویڈیو میں کہا کہ ’ہمیں مشرقی لیسٹر کے کچھ حصوں میں بد نظمی کی متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس اہلکار موجود ہیں، ہم اس صورتحال کو کنٹرول کر رہے ہیں، وہاں اضافی نفری بھی بھجوائی جا رہی ہے۔ پولیس کو کراؤڈ کو منتشر کرنے، شہریوں کو روکنے اور تلاشی لینے جیسے اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔پولیس چیف نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ’براہ کرم اس میں شامل نہ ہوں، ہم امن کے لیے یہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔‘
ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ سنیچر کے روز احتجاج کر رہے ہیں اور ان میں سے کچھ لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ احتجاج تازہ ترین تنازعے کا باعث بن گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مشرقی لیسٹر میں کمیونٹی کے سربراہان احتجاج کی جگہ پر پولیس افسران کے ساتھ موجود تھے اور وہ سب لوگوں کو پرامن رہنے اور گھروں کو واپس لوٹ جانے کا کہہ رہے تھے۔
خیال رہے کہ دبئی میں ہونے والے ایشیا کرکٹ کپ میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہنگامی آرائی اور مخالفانہ نعری بازی کے بعد نفرت انگیز جرائم کے تحت ہونے والی تحقیقات کے دوران پانچ افراد کو گرفتار اور درجنوں شہریوں سے تفتیش کی گئی تھی۔
Comments are closed.