درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے کولگام میں مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا

نہتے کشمیری عوام سات دہائیوں پرانے تنازعے کی وجہ سے بھاری قیمت چُکا رہے ہیں، رپورٹ

سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع کولگام کے علاقے اریح میں مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس سے قبل اسی علاقے میں ایک حملے میں ایک جونیئر کمشنڈ افسر سمیت بھارتی فوج کے تین اہلکار زخمی ہوئے جس کے بعد قابض بھارتی فوجیوں نے جموں خطے کے ضلع راجوری کے علاقوں ڈوڈاسن پائین اور ڈوڈا سن بالا میں بھی بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن کیا۔ آخری اطلاعات تک کولگام اور راجوری کے علاقو ں میں بھارتی فوج کے آپریشن جاری تھے۔

دریں اثنا ءکشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف جاری کردہ ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ تنازعہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میں انسانی زندگیوں پر بہت بھاری ثابت ہو رہا ہے اور اس تنازعے نے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران بالعموم جبکہ 1989 سے لے کر اب تک بالخصوس کشمیری عوام کی زندگی کے ہر پہلو پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ جنوری 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 95ہزار615افراد کو شہید کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں لوگ انسانی حقوق کے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں کیونکہ بھارت نے ان کی تمام بنیادی آزادیاں سلب کررکھی ہیں۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں لوگوں کا قتل، ماورائے عدالت پھانسیاں ، گرفتاریاں ، تشدد ، پرامن مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال ، املاک کی تباہی اور خواتین کی آبروریزی معمول بن چکا ہے۔

گزشتہ ماہ ضلع گاندربل کے علاقے گنگ بل میں ٹریکنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے کشمیری ریسرچ اسکالر ہلال احمد کے اہلخانہ نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے جن میں زیادہ تر خواتین تھیں ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرلکھا تھا کہ ہلال احمد کو بھارتی فوجیوں نے جبری طورپر لاپتہ کردیا ہے۔

قابض حکام نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر ایک سرکاری ملازم طاہر نذیر شالہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیاہے۔طاہر شالہ ضلع کپواڑہ کے علاقے قلم آباد میںگورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول میں ملازم ہے۔

حریت رہنما خواجہ فردوس اور تحریک وحدت اسلامی نے اپنے بیانات میں سوپور قصبے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ایک شہری بشیر احمد خان کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔بھارتی فوجیوں نے بدھ کے روز سوپور قصبے میں بشیر احمد خان کو اپنی کار سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور اپنے کمسن پوتے کے سامنے گولی مار کرشہید کردیا۔

دوسری جانب ایک آن لائن بین الاقوامی کشمیر کانفرنس سے خطاب میں مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے مسلط کردہ دہرے لاک ڈاون کے دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

”کشمیر میں دہرا لاک ڈاﺅن اورعالمی ردعمل “کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد تحریک کشمیربرطانیہ نے کیاتھا اور مقررین میں آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ، برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کے علاوہ راجہ فہیم کیانی ، الطاف احمد بٹ ، الطاف حسین وانی اور دیگر نے شرکت کی۔

1 Comment

Comments are closed.