مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطی اور ملازمین کی برطرفی باعث تشویش ہے، ڈی ایف پی ترجمان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے متنازعہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی حکام کی طرف سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال، حریت رہنماوں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیے جانے، کشمیری ملازمین کی برطرفی اور لوگوں کی جائیداد و املاک کی ضبطی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

 ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ نریندرا مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کو چیلنج کرنے کی سزا دینے کیلئے کشمیری عوام کے خلاف اپنے مظالم میں تیز ی لائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ظالمانہ قوانین کے تحفظ کے تحت کام کرنے والے بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں دہشت کا راج قائم کر رکھا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ محاصروں اور تلاشی کارروائیوں کے دوران بے گناہ لوگوں کو ہراساں اور ان کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ بھارت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو دبانے کیلئے اپنے مظالم کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔1989 سے لیکر اب تک لاکھوں کشمیری بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔ یہ مظالم خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بنے ہیں۔

ارشداقبال نے کہا کہ مودی حکومت حریت رہنماوں کے گھر اور جائیداد وا ملاک ضبط کرکے ان کے خاندانوں کو دہشت زدہ کر رہی ہے۔ لیکن اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے حریت رہنماوں کو بھارت سے آزادی کے اجتماعی مقصد کو آگے بڑھانے سے نہیں روک سکتے جس کے حصول کیلئے کشمیری عوام نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ صورتحال کا جائزہ لیں اور بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے حریت رہنماوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی بھی مذمت کی جنہیں 5 اگست 2019 سے پہلے اور بعد ازاں گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کیلئے آگے آنا چاہیے جو کشمیری عوام کے مصائب کی بنیادی وجہ ہے۔

Comments are closed.