پروفیسر خورشید احمدؒ کی جدائی سے ایک بڑا خلاپیدا ہوا،سید صلاح الدین

سیدمودودیؒ کےحقیقی جانشین،تحریک آزادی کشمیر کے پشتیبان ،عظیم مفکر و دانشور پروفیسر خورشید احمدؒ کی جدائی سے ایک بہت بڑا خلاپیدا ہوا ۔ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن، حریت پسند کشمیری عوام کیلئے شجر ہائے سائے دار اور جدید اسلامی معاشیات کے بانیوں میں سے ایک روشن ستارہ تھے۔ان خیالات کا اظہار امیر حزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین سید صلاح الدین احمد نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد ؒ کا شمار جدید اسلامی معاشیات کے بانیوں اور اہم ترین مفکرین میں ہوتا ہے۔ پروفیسر خورشید احمد مولانا سید ابو اعلی مودودیؒ کے اولین اور اہم ترین فکری شاگردوں میں سے تھے۔سیدمودودیؒ کےحقیقی جانشین،تحریک آزادی کشمیر کے پشتیبان ،عظیم مفکر و دانشور پروفیسر خورشید احمدؒ کی جدائی سے ایک بہت بڑا خلاپیدا ہوا ۔ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن، حریت پسند کشمیری عوام کیلئے شجر ہائے سائے دار اور جدید اسلامی معاشیات کے بانیوں میں سے ایک روشن ستارہ تھے۔ان خیالات کا اظہار امیر حزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین سید صلاح الدین احمد نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد ؒ کا شمار جدید اسلامی معاشیات کے بانیوں اور اہم ترین مفکرین میں ہوتا ہے۔ پروفیسر خورشید احمد مولانا سید ابو اعلی مودودیؒ کے اولین اور اہم ترین فکری شاگردوں میں سے تھے۔وہ مولانا مودودیؒ کے معتمد خاص سمجھے جاتے تھے۔ اردو اور انگریزی میں 70 سے زائد کتب کے مصنف تھے، جبکہ متعدد بین الاقوامی رسائل و جرائد کی ادارت بھی کی۔وہ علم ، ذہانت ،بلاغت ، محبت و تعلق ک، وفا اور استقامت کا ایک چمکتا سورج تھا، جو شرق و غرب میں نصف صدی سے زائدعرصے تک روشنی بکھیرتا رہا۔ ایک مقصد اور نظریئے کی آبیاری کیلئے زندگی کی آخری سانس تک کوشاں رہے،پروفیسر خورشید ؒ مجھ سمیت مجاہدین و مہاجرین کشمیر کیلئے مینارہ نور تھے ۔ میں بلا کسی تردد کیساتھ یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ تحریک آزادی کشمیر کیلئے پاکستان سے کسی نے اگر علمی و نظریاتی محاذ پر سب سے زیادہ کام کیا تو وہ جناب خورشید احمد ہی تھے۔وہ مسئلہ کشمیر کا ایک حوالہ تھے۔سید علی گیلانی ؒ کیساتھ ان کا قلبی و روحانی تعلق تھا ۔قائد تحریک حریت بھی انہیں سید مودودی ؒ کا علمی و عملی جانشین سمجھ کر ان کے مشوروں کو خصوصی اہمیت دیتے تھے۔ سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ ان کی جدائی پر عالم اسلام بالعموم اور کشمیری عوام اور کشمیری مزاحمتی قیادت بالخصوص سوگوار ہے ۔وہ تحریک آزادی کشمیر کو پاکستان کی بقاء کا ضامن سمجھتے تھے ۔

دریں اثناء حزب کمانڈ کونسل کے اجلاس میں بھی تحریک آزادی کشمیر کے پشتیبان پروفیسر خورشید احمد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیری قوم ایک عظیم دوست ،رہنما اور غمگسار سے محروم ہوگئی ۔ ان کی جدائی سے ایک خلاء پیدا ہوا جسے پر کرنا ناممکن ہے ۔اجلاس میں مرحوم کی جنت نشینی اور سوگواراں کیلئے صبر جمیل کی دعا کی گئی اور اس عزم کو دہرایا گیا کہ ان کے نقش پا پر چل کر اسلام کی سربلندی اور تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے ہر حال میں جدوجہد جاری رکھی جائیگی وہ مولانا مودودیؒ کے معتمد خاص سمجھے جاتے تھے۔ اردو اور انگریزی میں 70 سے زائد کتب کے مصنف تھے، جبکہ متعدد بین الاقوامی رسائل و جرائد کی ادارت بھی کی۔وہ علم ، ذہانت ،بلاغت ، محبت و تعلق ک، وفا اور استقامت کا ایک چمکتا سورج تھا، جو شرق و غرب میں نصف صدی سے زائدعرصے تک روشنی بکھیرتا رہا۔ ایک مقصد اور نظریئے کی آبیاری کیلئے زندگی کی آخری سانس تک کوشاں رہے،پروفیسر خورشید ؒ مجھ سمیت مجاہدین و مہاجرین کشمیر کیلئے مینارہ نور تھے ۔ میں بلا کسی تردد کیساتھ یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ تحریک آزادی کشمیر کیلئے پاکستان سے کسی نے اگر علمی و نظریاتی محاذ پر سب سے زیادہ کام کیا تو وہ جناب خورشید احمد ہی تھے۔وہ مسئلہ کشمیر کا ایک حوالہ تھے۔سید علی گیلانی ؒ کیساتھ ان کا قلبی و روحانی تعلق تھا ۔قائد تحریک حریت بھی انہیں سید مودودی ؒ کا علمی و عملی جانشین سمجھ کر ان کے مشوروں کو خصوصی اہمیت دیتے تھے۔

سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ ان کی جدائی پر عالم اسلام بالعموم اور کشمیری عوام اور کشمیری مزاحمتی قیادت بالخصوص سوگوار ہے ۔وہ تحریک آزادی کشمیر کو پاکستان کی بقاء کا ضامن سمجھتے تھے ۔دریں اثناء حزب کمانڈ کونسل کے اجلاس میں بھی تحریک آزادی کشمیر کے پشتیبان پروفیسر خورشید احمد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیری قوم ایک عظیم دوست ،رہنما اور غمگسار سے محروم ہوگئی ۔ ان کی جدائی سے ایک خلاء پیدا ہوا جسے پر کرنا ناممکن ہے ۔اجلاس میں مرحوم کی جنت نشینی اور سوگواراں کیلئے صبر جمیل کی دعا کی گئی اور اس عزم کو دہرایا گیا کہ ان کے نقش پا پر چل کر اسلام کی سربلندی اور تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے ہر حال میں جدوجہد جاری رکھی جائیگی

Comments are closed.