امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ فی الحال ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل نہیں کرے گا، لیکن اگر ایران نے اسرائیل پر مزید حملے کیے تو سخت ترین ردعمل دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اب ایران کے پاس “غیر مشروط ہتھیار ڈالنے” کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” (Truth Social) پر لکھا کہ “ہمیں معلوم ہے کہ خود کو سپریم لیڈر کہلانے والا کہاں چھپا ہوا ہے۔ وہ ایک آسان ہدف ہے، لیکن فی الحال محفوظ ہے۔ ہم اسے اس وقت نشانہ نہیں بنائیں گے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا شہریوں یا اپنے فوجیوں پر مزید حملے برداشت نہیں کرے گا، کیونکہ “ہمارا صبر ختم ہو رہا ہے۔”
انہوں نے ایک اور پیغام میں مختصر مگر سخت الفاظ میں کہا: “ایران کو غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کی ضرورت ہے!”
اس سے قبل ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکہ نے ایران کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ان کے مطابق “اگر ضرورت پیش آئی تو واشنگٹن، اسرائیل کی مکمل حمایت میں کارروائی کر سکتا ہے۔”
ٹرمپ نے ایرانی دفاعی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “ایران کے پاس اگرچہ ریڈار سسٹمز اور دفاعی آلات موجود ہیں، لیکن یہ امریکی ساختہ ٹیکنالوجی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ کوئی بھی انہیں امریکا کی طرح استعمال نہیں کر سکتا۔”
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں تیزی آئی ہے اور ایران و اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی کے خدشات بڑھ چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی یہ دھمکیاں ایک جانب ایران کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہیں، تو دوسری جانب 2024 کے امریکی صدارتی انتخابی ماحول میں ان کی جارحانہ سفارتی حکمت عملی کی عکاس بھی ہیں۔
Comments are closed.