غیرملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے بتایا کہ 21 مگ 29 اور ایک درجن ایس یو 30 جیٹ طیاروں کی منظوری دے دی جس پر مجموعی طور پر 2 ارب 43 کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 59 دیگر مگ 29 کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ مذکورہ خریداری کا مقصد ‘اپنے فائٹر اسکواڈرن کی استعداد کو بڑھانے کے لیے ایئر فورس کی طویل المیعاد ضرورت کو دور کرنا ہے۔حکام نے بتایا کہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے میں روسی جنگی طیاروں کی فراہمی کو فوری یقینی بنانے پر زور دیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت کے پاس آدھے سے زیادہ عسکری ساز و سامان روسی ساختہ ہے جبکہ نئی دہلی نے گزشتہ کئی دہائیوں میں ہائی ٹیک ہتھیاروں کے لیے امریکا اور اسرائیل کا رخ کیا ہے۔وزارت دفاع نے روس میں تیارہونے والے ہوا سے مار کرنے والے میزائلوں ایئر ٹو ایئر میزائل کی خریداری کی بھی منظوری دی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے چین کی جانب سے ہمالیہ کی متنازع سرحد پر عسکری تنصیبات میں اضافے کے جواب میں اپنی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔
چین دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت میں واقع ہے جس کے جواب میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔
Comments are closed.