اسلام آباد: حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا۔ جس کے تحت مسلم لیگ (ن) کے قائد کو ای سی ایل سے نام نکالے بغیر 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانے پر صرف ایک بار کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت ہوگی۔
کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے وزیراعظم کے ےمعاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ جس میں فروغ نسیم نے بتایا کہ نواز شریف کو صرف ایک بار کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانا ہوں گے۔ آج وفاقی حکومت کسی بھی وقت اجازت نامہ جاری کردے گی، اس کے بعد بیرون ملک جانے یا جانے سے متعلق ن لیگ کی مرضی ہے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانا ہوں گے۔ آج وفاقی حکومت کسی بھی وقت اجازت نامہ جاری کردے گی، اس کے بعد بیرون ملک جانے یا جانے سے متعلق ن لیگ کی مرضی ہے
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ وزارت داخلہ کے پاس ایک درخواست موصول ہوئی تھی جس کے ساتھ نواز شریف کی صحت کے بارے میں شریف میڈیکل سٹی کی تفصیلی رپورٹ بھی موجود تھی۔ پنجاب حکومت کے تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے دوبارہ تصدیق کرنے کے بعد ان کی رپورٹ سے اتفاق کیا اور مزید تفصیلات طلب کیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 11 نومبر کو وزارت داخلہ کے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اس ہی دن نوٹس جاری کیا گیا، 12 تاریخ کو کابینہ کو بریفنگ دی اور انہیں ساری تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کابینہ کمیٹی کو بتایا کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد 25 سے 30 ہزار ہیں اور انہیں ایک بار اسٹروک بھی آچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی نہیں معلوم تھا کہ صورتحال اتنی سنگین ہے جس کے بعد کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بانڈ جمع کرانے پر انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ 2010 کے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے قوانین اور1981 کے آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی سزا یافتہ شخص کو ای سی ایل سے اس وقت تک نہیں ہٹا سکتے جب تک اس کی کوئی ضمانت نہ حاصل ہو۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ تاہم ایک مرتبہ اجازت دیا جانا ای سی ایل سے نام ہٹایا جانا نہیں ہوتا اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد لوگوں کو اجازت دی جاچکی ہیں اورکمیٹی کو حج اور دیگر مواقع پر ایسی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔نواز شریف کی طبیعت اگر ٹھیک نہ ہو تو قیام میں توسیع کی درخواست دی جاسکتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کے پاس ضمانتی بانڈ مانگنے کا اختیار نہیں، ضمانت عدالت دیتی ہے تاہم 1981 کے قانون کے سیکشن 3 کے مطابق جب بھی ای سی ایل میں کسی کو ڈالا جائے تو حکومت کے پاس اس کا اختیار ہوتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ماضی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل 2007 میں سزا یافتہ روؤف ڈی قادری کو بھی ایک بار باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف جب ملک سے باہر گئے تھے تو وہ سزا یافتہ نہیں تھے۔کمیٹی کے فیصلے میں قانون کا خیال رکھا گیا ہے، نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹایا نہیں جارہا، سزا یافتہ مجرم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہیں نکالا جاسکتا ہے، یہ صرف ایک بار کے لیے ہے۔
کل عوام یا عدالتیں بھی ہم سے سوال کرسکتی تھیں کہ سزا یافتہ مجرم کو بغیر کسی یقین دہانی کے آپ نے کیسے باہر جانے دیا، جس کی وجہ سے قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے یقین دہانی ہم نے طلب کی ہے۔ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کوئی این آر او ڈیل نہیں ہوئی
انہوں نے کہا کہ کل عوام یا عدالتیں بھی ہم سے سوال کرسکتی تھیں کہ سزا یافتہ مجرم کو بغیر کسی یقین دہانی کے آپ نے کیسے باہر جانے دیا، جس کی وجہ سے قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے یقین دہانی ہم نے طلب کی ہے۔ اس موقع پر فروغ نسیم نے واضح الفاظ میں کہا کہ کوئی این آر او ڈیل نہیں ہوئی، میرٹ پر فیصلہ ہوا ہے، اگر کسی کو حکومتی فیصلے پر اعتراض ہے تو عدالت جائے۔ آصف زرداری کو بھی اس طرح کی مشروط اجازت دیے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی کوئی درخواست ہمیں نہیں ملی ہے۔
Comments are closed.