مشرف پھانسی سے پہلےانتقال کرجائیں تو انکی لاش 3روزتک ڈی چوک پرلٹکائی جائے، خصوصی عدالت

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی سزائے موت کا 169صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ جس میں قراردیا گیا ہے پرویز مشرف کو ہر جرم پر سزائے موت دی جائے، پھانسی کی سزا سے پہلے انتقال پر آئین توڑنے والے سابق فوجی صدر کی لاش واپس لا کر تین روز تک ڈی چوک پر لٹکائی جائے۔

خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ میں سے جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے پرویز مشرف کو پانچ مرتبہ سزائے موت سنائی جبکہ جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کردیا۔خصوصی عدالت کی جانب سے جاری 169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے تحریر کیا، جسٹس شاہد کریم نے اضافی جبکہ جسٹس نذراکبر نے اختلافی نوٹ لکھا۔

عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیاہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویز مشرف کو گرفتار کرکے سزائے موت پرعملدرآمد کرائیں، پرویز مشرف کو مرنے تک پھانسی پر لٹکایا جائے اور انہیں ہر چارج پر پھانسی دی جائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف پر آئین معطل کرنے اور ایمرجنسی سمیت پانچ چارجز لگائے گئے تھے۔

خصوصی عدالت نے قرار دیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو دفاع اور شفاف ٹرائل کا پورا موقع دیا گیا، 2013 میں شروع ہونے والا مقدمہ چھ سال بعد 2019 میں مکمل ہوا، کیس کے حقائق دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ جسٹس شاہدکریم نے پرویز مشرف کی لاش تین دن تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں لکانے کی مخالفت کی، یوں پرویز مشرف کی لاش ڈی چوک میں لٹکانے سے متعلق پیرا گراف نمبر 66 کی تین میں سے دو ججز نے مخالفت کی۔ جسٹس شاہد کریم نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ آئین اور قانون میں مثالی سزا کی کوئی گنجائش نہیں۔

سابق صدر کیخلاف فیصلے میں بلیک لاء اور آکسفورڈ ڈکشنری کا بھی حوالہ دیاگیا۔ بلیک لاء ڈکشنری کے ذریعے غیرآئینی اقدام اور آکسفورڈ ڈکشنری سے سنگین غداری کی تشریح کی گئی۔ عدالت نے کہاکہ آئین پاکستان آرمی چیف کو کسی غیر آئینی اقدام کی اجازت نہیں دیتا۔ ایک لمحے کے لیے بھی آئین کو معطل کرنا آئین کو اٹھا کر باہر پھینکنے کے مترادف ہے۔

خصوصی عدالت نے کہا ہے کہ  اگر اعلی عدلیہ نے نظریہ ضروت متعارف نہ کروایا ہوتا تو قوم کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔نظریہ ضرورت کے باعث ایک یونیفارم افسر نے سنگین غداری کے جرم کا ارتکارب کیا۔

آئین کا آرٹیکل چھ وہ محافظ ہے جو ریاست اور شہریوں کے درمیان عمرانی معاہدے کو چیلنج کرنے والے کا مقابلہ کرتا ہے۔ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جس جرم کا ا رتکاب ہوا وہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری ہے اور اس کی سزا موت ہے ۔

واضح رہے کہ تین نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے بحیثیت آرمی چیف ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل اور میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کو گھروں میں نظربند کردیا تھا۔

Comments are closed.