پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک اہم قرض معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر ملیں گے، جن میں ایک ارب ڈالر ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) قرض پروگرام کے تحت اور 1.3 ارب ڈالر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مخصوص قرض پروگرام کے طور پر فراہم کیے جائیں گے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے 1.3 ارب ڈالر

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 1.3 ارب ڈالر ملیں گے۔ یہ رقم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے مخصوص قرض پروگرام کے تحت فراہم کی جائے گی۔

ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) کے تحت 1 ارب ڈالر

ایکستینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو مزید 1 ارب ڈالر ملیں گے، جس کا مقصد پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا اور مالی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنا ہے۔

قرض پروگرام سے پبلک ڈیٹ میں کمی

اس قرض معاہدے کے تحت پاکستان کو اپنے پبلک ڈیٹ میں کمی کرنے میں مدد ملے گی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس پروگرام پر عملدرآمد سے پاکستان کی مالی پوزیشن مضبوط ہوگی۔

مہنگائی اور توانائی کے نرخوں میں کمی

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس قرض پروگرام پر عملدرآمد سے پاکستان کی معیشت میں گروتھ بڑھے گی، مہنگائی کی شرح کنٹرول ہو سکے گی، اور توانائی کے شعبے کے نرخوں میں کمی آئے گی۔

سماجی تحفظ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بجٹ میں اضافے کی ضرورت

آئی ایم ایف نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سماجی تحفظ، تعلیم اور صحت کے شعبوں پر اپنے بجٹ میں اضافہ کرے تاکہ عوامی فلاح کے شعبوں میں بہتری لائی جا سکے۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت

پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کئی نئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان میں موسمیاتی معلومات کے نظام کو بہتر بنانا، پانی کے استعمال کو مؤثر بنانا، اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلیٹی قرض پروگرام کا فائدہ اٹھانا شامل ہے۔

زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی اصلاحات

پاکستان نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے نفاذ میں اصلاحات کی ہیں، تاہم آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی یقینی بنانی ہوگی۔

سرکاری اخراجات میں شفافیت

آئی ایم ایف نے پاکستان سے سرکاری اخراجات میں مزید شفافیت لانے کے لیے ایکیوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

مہنگائی کی شرح کنٹرول کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کا کردار

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی مانیٹری پالیسی کا بھرپور استعمال کرنا ہوگا، اور توقع ہے کہ مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان محدود رہے گی۔

Activity - Insert animated GIF to HTML

Comments are closed.