امریکی وزارت خارجہ کا ایران پر دباؤ کی پالیسی جاری رکھنے کا اعلان

امریکی وزارت خارجہ نے پیر کی شام تصدیق کی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر اپنے “انتہائی دباؤ” کی پالیسی کو جاری رکھے گی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے العربیہ نیوز کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے خلاف پابندیوں کے علاوہ مزید اقدامات بھی کرے گی تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکا جا سکے۔

ایران کی طرف سے بالواسطہ بات چیت کی پیشکش

اس سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہے، تاہم ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا کہ جب تک امریکا کا موقف ایران کے حوالے سے تبدیل نہیں ہوتا، تب تک براہ راست مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ عراقچی نے مزید کہا کہ “ہم انتہائی دباؤ یا دھمکی کے تحت کسی بات چیت میں نہیں داخل ہوں گے۔”

امریکی موقف: جوہری پروگرام سے دستبرداری کی شرط

امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام سے مکمل طور پر دست بردار ہو جائے، ورنہ اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ والز نے کہا کہ “یہ اس نوعیت کی کوئی چال نہیں ہے جو ہم نے باراک اوباما یا جو بائیڈن کے دور میں دیکھی۔”

ایران کی قومی سلامتی کی صورتحال

والز کے مطابق ایران کی موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال 1979 کے بعد بدترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے سامنے تمام راستے کھلے ہیں، بشمول سفارتکاری، اور ایران کے ساتھ بات چیت کے مختلف آپشنز موجود ہیں۔

Comments are closed.