سکیورٹی خدشات یا بدانتظامی؟ اپوسٹل اور وزارت خارجہ سے تصدیق کا طریقہ کار پھر تبدیل

وزارت خارجہ نے معمول کی تصدیق اور اپوسٹل تصدیق کے لیے واک ان سہولت ختم کرتے ہوئے اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں کوریئر کمپنیوں کو ان کاغذات کی وصولی کا اختیار دے دیا ہے۔ یہ کمپنیاں کاغذات وصول کر کے وزارت خارجہ کو پہنچائیں گی جو تصدیق کے بعد انھی کمپنیوں کے ذریعے کاغذات واپس شہریوں کو پہنچانے کی پابند ہوں گی۔

کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کاغذات کی وصولی

اس سلسلے میں ٹی سی ایس، جیری اور ایم اینڈ پی، ای سی ایس اور لیپرڑ کوریئرز کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔

مجموعی طور پر اسلام آباد اور کراچی میں پانچ پانچ جبکہ لاہور میں سات مقامات پر کاغذات وصول کیے جائیں گے۔ اس سے نہ صرف شہریوں کو ایک کے بجائے سترہ مقامات پر کاغذات جمع کرانے کی سہولت ملے گی بلکہ مستقبل قریب میں یہ کمپنیاں دیگر شہروں بالخصوص ضلع اور تحصیل کی سطح پر بھی کاغذات وصول کرنے کی سہولت کا انتظام کریں گی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اپوسٹل تصدیق کا طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے بلکہ کچھ عرصہ قبل جب پاکستان میں اپوسٹل خدمات کی فراہمی جو کہ پہلے ہی تاخیر کا شکار تھی شروع کیا گیا تو آغاز کے ساتھ ہی ایجنٹ مافیا بھی سرگرم ہوگیا۔ جونہی اپوسٹل کے لیے پورٹل کھلتا ہے تو ایجنٹ مافیا اگلے کئی کئی ہفتوں کے لیے اپوائنٹمنٹ بک کر لیتا ہے اور بعد ازاں جب لوگوں کو اپوائنٹمنٹ نہیں ملتی تو انہیں اپوائنٹمنٹ بیچی جاتی ہیں۔کیا یہ کسی بدانتظامی کا نتیجہ تھا یا دفتر خارجہ صورتحال کا ادراک ہی نہیں کر سکی۔ اس حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ اپوسٹل 105 سے زائد ممالک کے لیے کاغذات کی تصدیق کا ایک ذریعہ ہے۔

اس سے قبل شہری ان ممالک کے سفارت خانوں میں خود جاتے تھے یا ان کی مقرر کردہ کمپنیوں کے پاس جاتے تھے لیکن جونہی پاکستان میں اپوسٹل سروس کا آغاز کیا گیا اور بیشتر ممالک نے اپوسٹل تصدیق کے بغیر کاغذات لینا بند کر دیے تو ہنگامی بنیادوں پر وزارتِ خارجہ کو اس کا آغاز کرنا پڑا۔

حکام کا کہنا ہے کہ وہ تمام افراد جو پہلے مختلف سفارت خانوں میں جاتے تھے وہ سب اچانک ایک ساتھ وزارت خارجہ آنے لگے تو رش توقعات سے کہیں زیادہ ہونے لگا۔

اس رش سے نمٹنئے کے لیے اپوائنٹمنٹ کا تجربہ کیا گیا لیکن اس میں نہ صرف شکایات موصول ہونے لگیں بلکہ کام کی رفتار کم ہونے سے لوگوں کو طویل انتظار بھی کرنا پڑ رہا تھا۔ اس لیے کوریئر کمپنیوں کے ساتھ ارینجمنٹ کرنا پڑا۔

حکام کے مطابق نئے ارینجمنٹ کے تحت وزارت خارجہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے لائزان دفاتر سے نامزد کوریئر کمپنیوں کے ذریعے ہی دستاویزات وصول کریں گے البتہ پاور آف اٹارنی، عدالتی دستاویزات، حلف نامہ جیسے قانونی دستاویزات کی تصدیق کے لیے وزارت خارجہ ہی آنا پڑے گا۔ وزارت خارجہ نے آن لائن اپوائنٹمنٹ اور واک ان کی سہولت ختم کرنے کے ساتھ ہی اپوسٹل تصدیق کے لیے فیسوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ اس سے قبل ذاتی، تعلیمی اور تجربے کے سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی فیس پانچ سو روپے فی کس تھی۔ لیگل دستاویزات کی تصدیق کے لیے سات سو روپے جبکہ کمرشل دستاویزات کی تصدیق کے لیے تین ہزار روپے فیس مقرر تھی۔

اب اس میں اضافہ کرتے ہوئے ذاتی اور تعلیمی اسناد کی فی دستاویز تصدیق 3000 روپے، قانونی دستاویزات کی فیس 4500 روپے فی دستاویز اور کمرشل دستاویزات کی فی دستاویز 12000 روپے مقرر کی گئی ہے۔

Comments are closed.