سائفر کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیل پر سماعت ہوئی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو پتا ہی نہیں سائفر کا متن کیا ہے لیکن کہہ رہے ہیں دشمن کو فائدہ ہوگیا، سارا کیس ایک ڈاکیومنٹ کے گرد گھوم رہا ہے وہ ڈاکیومنٹ اوراس کا متن بھی ریکارڈ پر نہیں۔ سابق وزیر اعظم کے وکیل نے کہاکہ دفتر خارجہ کے گواہ نے کہا کہ اوریجنل سائفر دفتر خارجہ میں پڑا ہے،ایف آئی آر میں سائفر لفظ غلط استعمال ہوا ہے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سائفر کی کاپی جس کے پاس بھی جائے وہ اوریجنل سائفر تصور ہوگا جو واپس کرنا ضروری ہے، یہ سائفر واپس کر کے ضائع کر دیا جاتا ہے۔ دفتر خارجہ کے گواہ شمعون نے کہا کہ اوریجنل سائفر دفتر خارجہ میں پڑا ہے، اس ایف آئی آر میں سائفر لفظ غلط استعمال ہوا ہے، سائفر دفتر خارجہ میں ہی رک جاتا ہے آگے کاپی پلین ٹیکسٹ جاتی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ کیساکرمنل کیس ہے، جس ڈاکیومنٹ کے غلط استعمال یا ٹوئسٹ کرنے کا الزام ہے اس کا متن ریکارڈ پر ہی نہیں ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کسی کو پتا نہیں کہ سائفر کا متن کیا ہے لیکن کہہ رہے ہیں کہ دشمن کو فائدہ ہوگیا، سائفر کا متن جج، پراسیکیوشن یا ملزمان کے وکلاء کے سامنے ہی نہیں ہے، سائفر کام کیسے کرتا ہے ،کیادفتر خارجہ کو کیا بلا کر پوچھ لیں ؟ اس حوالے سے عدالتی معاونت کریں۔ بعدازاں عدالت نے سائفر کیس کی سماعت منگل ملتوی کردی۔
Comments are closed.