ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسین ایک حملے میں معمولی زخمی ہو گئی ہیں اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انہیں گزشتہ شب کوپن ہیگن کے مرکز میں ایک شخص نے ضرب لگائی تھی۔
ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسین پر جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب دارالحکومت کوپن ہیگن کے وسط میں ایک شخص نے حملہ کیا۔ ان کے دفتر کے مطابق فریڈرکسین اس حملے میں محفوظ رہی ہیں مگر انہیں شدید دھچکا پہنچا ہے۔
اس واقعے میں ملوث مشتبہ 39 سالہ شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور اور ہفتے کی شام اسے کوپن ہیگن کی ایک ضلعی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
کوپن ہیگن کے مرکز میں کلٹورویٹ کے تاریخی چوک پر یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور اس حملے کے محرکات کیا تھے، یہ ابھی تک واضع نہیں۔ مقامی میڈیا کا تاہم کہنا ہے کہ 46 سالہ وزیراعظم اس واقعے کے بعد جائے وقوعہ سے خود ہی چل کر دور گئیں۔
اس واقعے کی متعدد یورپی ممالک نے شدید مذمت کی ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”میں ڈنمارک کی وزیراعظم اپنی دوست میٹے فریڈرکسین کے خلاف تشدد کے واقعے کا سن کر صدمے کا شکار ہوں۔ میں سیاسی رہنماؤں کے خلاف تشدد کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘
یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیر لائن نے بھی اس واقعے کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہتر یورپ کی جدوجہد کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے اس واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے میٹے فریڈکسین کی فوری صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
فن لینڈ کی وزیراعظم پیتری اوپو نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد معاشروں میں جمہوری اور منتخب رہنماؤں کے خلاف تشدد قبول نہیں ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب ستائیس رکنی یورپی یونین کی پارلیمان کے انتخابات ہو رہے ہیں۔
Comments are closed.