اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت متعدد ممالک کی اپیلوں کے باوجود اسرائیلی فوج نے رفح میں حملے شروع کر دیے
تل ابیب میں حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں نے غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے،جس کے بعد اب اسرائیلی فورسز اس علاقے میں اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
رفح میں زمینی فوجی حملے کی خبر حماس کی جانب سے مصر اور قطر کی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ایک بیان میں حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدےکی تجویز منظور کرنے کے اعلان کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ تجویز اسرائیل کے ضروری مطالبات سے کہیں دور ہے۔ لیکن دفتر کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق بات چیت جاری رکھنے کے لیے اپنے مذاکرات کاروں کو بھیجے گی۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک رفح پر زمینی حملے کی مخالفت کرے گا جب تک اسرائیل وہاں کے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی قابل اعتماد منصوبہ پیش نہیں کرتا۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کے حملوں اور بمباری سے بچنے کے لیے 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے رفح کے علاقے میں پناہ لے رکھی ہے اور ان میں سے اکثر عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔
حماس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی تجویز قبول کرنے کے اعلان کے بعد رفح میں فلسطینیوں نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن اس اعلان کے چند گھنٹوں کے بعد اسرائیلی فورسز نے رفح میں اپنا آپریشن شروع کر دیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح حماس کے جنگجوؤں کا آخری مضبوط گڑھ ہے اور وہ حماس کو ختم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔
Comments are closed.