امریکہ کے مذہبی رہنماؤں کا بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور

حکومت پاکستان بین المذاہب اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، مسعود خان

امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے کہا کہ حکومت پاکستان بین المذاہب اور  فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ  اور احترام کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تصوف کی ایک عظیم تاریخ ہے اور اس نے ہمیشہ کمیونٹیز کو جوڑنے اور انہیں ایک انسانیت کے رشتے میں  مربوط کرنے کا کام کیا ہے۔

مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین صدیوں سے متعدد تہذیبوں کا گہوارہ رہی ہے۔ ثقافتی اور مذہبی تنوع کا احترام اس کی قومی نفسیات کا حصہ ہے۔ ہم اس روایت کو پروان چڑھاتے رہیں گے۔ سفیر پاکستان نے کہا  دنیا بھر میں عدم برداشت، زینو فوبیا، جنونیت اور مذہبی منافرت کا مقابلہ کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔پاکستان اور امریکہ ان مسائل کے بارے میں مفاہمت  کو اجاگر کرنے اور تہذیبوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

امریکہ کے مذہبی رہنماؤں کے ایک وفد نے پاکستان ہاؤس واشنگٹن کا دورہ کیا اس موقع پر مسلم انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین صاحبزادہ سلطان احمد علی مہمان خصوصی تھے، استقبالیہ میں مختلف مذاہب اور فرقوں کی نمائندگی کرنے والے مذہبی رہنماؤں اور پاک امریکن کمیونٹی کے سرکردہ افراد نے شرکت کی۔ ریورنڈ کینن جسٹن مرف، اینگلیکن آفس برائے حکومت اور بین الاقوامی امور کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، محمد عثمان نوری، المصطفیٰ ٹرسٹ، یحییٰ ہندی، جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ڈائریکٹر  برائے مسلم لائف اینڈ چیپلینسی، ڈاکٹر مقصود چوہدری، امام نعیم بیگ، آؤٹ ریچ اینڈانٹر فیتھ ڈائریکٹر دارلہجرہ اسلامک سنٹر اور دیگررہنما اس موقع پر موجود تھے۔

صاحبزادہ سلطان احمد علی نے پرتپاک استقبال پر سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں صوفیاء کرام نے معاشرے کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ہزار سالہ دور حکومت میں مسلمانوں، سکھوں، بدھ متوں، عیسائیوں اور زرتشتی اور دیگر کے درمیان کبھی کوئی مذہبی تنازعہ نہیں ہوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تصوف نے معاشرے کو دہشت گردی کی  عفریت  سے بچانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملوں اور دہشت گردی کے خلاف صوفی پس منظر کے حامل علماء  نے دو فتوے دیے ہیں۔

جدید دور کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی،  آرٹفیشل انٹیلی جنس اور دیگر ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ مختلف مذاہب کے درمیان باہمی روابط اور ڈائیلاگ کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ ریورنڈ کینن جسٹن مرف، اینگلیکن آفس برائے گورنمنٹ اینڈ انٹرنیشنل افیئرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے  آرچ بشپ آزاد مارشل، صدرچرچ آف پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے  مذہبی آزادی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے عزم پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

ریورنڈ کینن جسٹن مرف نے کہا کہ پاکستان میں ہم ایک اچھا پڑوسی بننے اور ایک اچھا دوست بننے کے اپنے کردار اور موقع سے واقف ہیں۔ ڈینیل سپیرو نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم چیز لوگوں کواس امر پر قائل کرنا ہے کہ وہ مذہب کو بنیاد پرستی اور عدم برداشت سے جوڑنے کے بجائے اس کی خوبصورتی کو پہچان سکیں۔شاید سب سے مشکل بین المذاہب بات چیت نہیں بلکہ بین المذاہب مکالمہ ہے۔

شیعہ کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والے جناب وسیم نقوی نے پاکستان کے استحکام، اتحاد امت اور پاکستان اور دنیا بھر میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کی خدمات کو سراہا۔ اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکن کے سابق صدر ڈاکٹر سید سعید نے صاحبزادہ سلطان احمد کو شکاگو میں اپنے 60ویں سالانہ کنونشن میں مدعو کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہماری طاقت بین المذاہب مکالمہ ہے۔ ماضی میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے افسوسناک واقعے اور تمام مسلک کے رہنماؤں کی جانب سے اظہار یکجہتی کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر سعید نے کہا کہ جنونیت کے خلاف اتحاد امریکہ کا طاقتور اظہار بن چکا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار اور مذہبی عدم برداشت کی  بڑھتی ہوئی لہر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں گزشتہ 70 سالوں میں جو کچھ حاصل کیا گیا تھا اسے تباہ کیا جا رہا ہے۔

مسلم لائف اینڈ چیپلینسی کے ڈائریکٹر یحییٰ ہندی نے نہ صرف برداشت بلکہ اختلافات کو منانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اختلاف کو برداشت کرنے اور مشترکات کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ المصطفیٰ ٹرسٹ کے محمد عثمان نوری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی جانب سے دیے گئے  انسانی حقوق کے چارٹر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صوفیائے کرام نے اپنے اعمال کے ذریعے اسلام کے پیغام کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ہمیشہ امن کی جستجو میں رہی ہے۔ آج کے دور میں اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

مقررین نے امید ظاہر کی کہ صاحبزادہ سلطان احمد علی کی آمد سے کمیونٹی کو متحد کرنے میں مدد ملے گی۔ سفیر مسعود خان نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کرنے پر صاحبزادہ سلطان احمد علی اور دیگر مذہبی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی کی خدمات کو سراہتے ہوئے سفیر مسعود خان نے کہا کہ وہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان بہتر روابط کے فروغ کے لیے ایک محرک ہیں۔

Comments are closed.