جرمن حکام نے اسلامک سینٹر ہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے، جسے جرمن انٹیلی جنس حکام ایران اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول سمجھتے ہیں۔ اس سینٹر کا جرمنی میں کتنا بڑا نیٹ ورک ہے؟
جرمنی میں اسلامک سینٹر ہیمبرگ پر یہ پابندی آج بروز بدھ کو عائد کی گئی ہے۔ اس پابندی سے اس سینٹر کے ساتھ ساتھ اس سے منسلک پانچ دیگر تنظیمیں بھی متاثر ہوئی ہے۔ جرمن پولیس اہلکاروں نے آج صبح سویرے ہیمبرگ کی امام علی مسجد کے ساتھ ساتھ جرمنی کی آٹھ دیگر ریاستوں میں میں بھی آئی زیڈ ایچ سے منسلک عمارات کی تلاشی لی۔
آج صبح درجنوں پولیس اہلکاروں کو ہیمبرگ میں امام علی مسجد، جسے نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے، کا گھیراؤ کرتے دیکھا گیا۔ آئی زیڈ ایچ کی طرف سے چلائی جانے والی یہ شیعہ مسجد شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کی آلسٹر جھیل کے کنارے پر واقع ہے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ایک رپورٹر کے مطابق برلن کے ٹیمپل ہوف نامی علاقے میں بھی کئی پولیس اہلکاروں نے ایک شیعہ تنظیم کی عمارت پر چھاپہ مارا۔؎
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس نے آئی زیڈ ایچ کو ایک انتہا پسند تنظیم قرار دیا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق آئی زیڈ ایچ نے جارحانہ اور عسکری طریقے سے ایرانی ”انقلابی رہنما‘‘ اور نام نہاد ”اسلامی انقلاب‘‘ کے نظریے کو جرمنی میں پھیلایا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے شیعہ مسلک کے پرامن اعمال واضح طور پر متاثر نہیں ہوں گے، ”میرے لیے یہاں ایک واضح فرق کرنا بہت ضروری ہے۔ ہم کسی مذہب کے خلاف کام نہیں کر رہے ہیں۔‘‘
جرمن وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی زیڈ ایچ ایک انتہا پسند اسلامی تنظیم ہے، جو غیر آئینی اہداف کا تعاقب کرتی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ کے مطابق اس تنظیم کی طرف سے فروغ دیے جانے والے نظریات کا مقصد خواتین کے حقوق، ایک آزاد عدلیہ اور جمہوری جرمن ریاست کو نقصان پہنچانا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”اس کے علاوہ اسلامک سینٹر ہیمبرگ اور اس سے منسلک تنظیمیں (حزب اللہ) کے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور جارحانہ سامیت دشمنی پھیلاتے ہیں۔‘‘ جرمنی میں گزشتہ کئی برسوں سے آئی زیڈ ایچ پر پابندی عائد کرنے کے مطالبات کیے جا رہے تھے۔
Comments are closed.